قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا جس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ جس کے مطابق کمیٹی نے دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی اور متاثرہ خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا ۔ کمیٹی نے ریاست کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے متفقہ سیاسی عزم پر زور دیا اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا جب کہ انسداد دہشت گردی کے لیے قومی اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں سیاسی وعسکری قیادت نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام وسائل اور ہر آپشن استعمال کرنے اور خوراج کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا۔ کمیٹی نے قومی سلامتی کی موجودہ صورتحال اور دہشت گردی کی حالیہ لہر پر تفصیلی غور کیا جب کہ حزب اختلاف کے بعض اراکین کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کی حمایت کرنے والے کسی بھی گروہ کے خلاف موثر کارروائی کی جائے گی جب کہ انسداد دہشت گردی کے لیے جامع ایکشن پلان اور مستقل حکمت عملی پر مکمل عملدرآمد یقنی بنایا جائے گا۔ کمیٹی نے دہشتگردوں کی جانب سے سوشل میڈیا کے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردوں کی سوشل میڈیا استعمال کو روکنے کے لیے مربوط حکمت عملی کا مطالبہ کیا۔ مزید کہا گیا کہ قوم دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے جب کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کسی بھی ادارے، فرد یا گروہ کو کمزوری نہیں دکھانی چاہیے۔ واضح رہے کہ بڑھتی ہوئی دہشت گردوں کے خلاف قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کے لیے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف بھی شریک ہیں۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی بھی شریک ہیں جب کہ گورنر بلوچستان، گورنر خیبر پختونخوا، گورنر پنجاب اور چاروں صوبوں کے آئی جیز نے بھی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے قومی سلامتی کمیٹی کو ملکی صورتحال پر 50 منٹ تک تفصیلی بریفنگ دی، آرمی چیف نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی کی صورتحال سے آگاہ کیا، آرمی چیف کی بریفنگ کے بعد 15 منٹ کے لیے نماز کا وقفہ کیا گیا۔
Discussion about this post