گزشتہ سال جون میں پی ڈی ایم نے نیب آرڈیننس میں 27 اہم ترامیم متعارف کرائی تھیں۔ صدر کی طرف سے منظوری نہ ملی تو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا جہاں سے اسے منظور کرایا گیا۔ ترمیمی بل کے مطابق نیب کا ڈپٹی چیئرمین جو وفاقی حکومت کی طرف سے مقرر کیا جائے گا، چیئرمین کی مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد بیورو کا قائم مقام چیئرمین بن جائے گا، بل میں چیئرمین نیب اور بیورو کے پراسیکیوٹر جنرل کی 4 سال کی مدت بھی کم کر کے 3سال کی گئی۔ نیب وفاقی، صوبائی یا مقامی ٹیکس کے معاملات پر کارروائی نہیں کر سکے گا۔ ریگولیٹری اداروں کو بھی نیب کے دائرہ کار سے باہر نکال دیا گیا۔ اسی طرح نیب کو پابند کیا گیا کہ وہ ملزم کی گرفتاری سے پہلے اس کے خلاف شواہد کی دستیابی کو یقینی بنائے۔ ترمیمی بل کے مطابق یہ ایکٹ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے شروع ہونے اور اس کے بعد سے نافذ سمجھا جائے گا۔
نیب ترامیم کالعدم اور سابق وزرائے اعظم اور سابق صدر
عدالت عظمیٰ سے نیب ترامیم کیخلاف فیصلہ آنے کے بعد ایک سابق صدرآصف علی زرداری اور 6 سابق وزرائے اعظم نوازشریف، شاہد خاقان عباسی، یوسف رضا گیلانی ، شوکت عزیز، شہباز شریف اور راجا پرویز اشرف کے کیسز دوبارہ کھلیں گے۔
Discussion about this post