چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔نواز شریف کے وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ جب کوئی عدالت کے سامنے سرینڈر کرنا چاہتا ہے تو عدالت اسے موقع فراہم کرتی ہے، ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے کہ اشتہاری ملزمان کو سرینڈر کرنے کے لیے حفاظتی ضمانت دی گئی۔ نواز شریف نے ضمانت کا کبھی غلط استعمال نہیں کیا ، جب سزا سنائی گئی تب نواز شریف بیرون ملک تھے۔ اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ اگر کوئی ملزم آنا چاہتا ہے تو ہمیں اعتراض نہیں۔ جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ آپ کو حفاظتی ضمانت دینے پر کوئی اعتراض نہیں، کل کو آپ کہیں گے کہ فیصلہ ہی کالعدم قرار دے دیں کر دیتے ہیں۔ ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے جمعرات تک جواب طلب کرلیا۔ دوسری جانب توشہ خانہ کیس میں بھی نواز شریف نے حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کردی جس میں دائمی وارنٹ معطل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف عدالت کے روبرو سرنڈر کرنا چاہتے ہیں، ان کے دائمی وارنٹ 24 اکتوبر تک کیلئے معطل کئے جائیں ، انہیں عدالت میں پیش ہوکر دستیاب سہولت سے مستفید ہونے کا موقع دیا جائے۔
Discussion about this post