بھارتی میڈیا کے مطابق، نیہا سنگھ راٹھور پر لکھنؤ میں غداری، مذہبی منافرت، اشتعال انگیزی، سیکیورٹی اداروں کی توہین اور عوامی جذبات مجروح کرنے جیسے 10 مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ نیہا کا قصورصرف ایک ویڈیو ہے جس میں انہوں نے پہلگام واقعے کو "حکومتی ڈرامہ” قرار دے کر نریندر مودی کی انتخابی سیاست پر سوال اٹھا دیا۔ وائرل ویڈیو میں نیہا نے طنزیہ انداز میں کہا کہ "جو وزیر اعظم دوسرے ممالک کی جنگیں ایک فون کال پر بند کروا دینے کے دعوے کرتا ہے، وہ اپنے ہی ملک میں خون بہنے سے کیوں نہ روک پایا؟ انہوں نے مزید کہا کہ "جب سوال پوچھنے پر پابندی ہو، اور صرف آنکھ بند کر کے یقین کرنے کا کہا جائے، تو سمجھ لو کہ کچھ نہ کچھ چھپایا جا رہا ہے۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیلی، اور بتایا گیا ہے کہ اسے پاکستانی اکاؤنٹس سے بھی شیئر کیا گیا، جسے بھارتی حکومت نے اپنے خلاف "پروپیگنڈہ” قرار دیا۔
بھارتیہ نیئیا سنہتا اور آئی ٹی ایکٹ کے تحت درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ گلوکارہ کی ویڈیو سے بھارت کے ہلاک ہونے والے فوجیوں اور ان کے خاندانوں، اور قومی سلامتی اداروں کی توہین ہوئی ہے۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ نیہا سنگھ راٹھور ہمیشہ سے اپنی نظموں، سوالوں اور عوامی بیانیے کی ترجمانی کرنے والی آواز رہی ہیں۔ پہلے بھی ان کی ایک نظم نے یوپی حکومت کو شرمندہ کیا تھا اور اب پہلگام جیسے حساس معاملے پر ان کے سوال حکومت کو ایک بار پھر بےچین کر گئے۔ اب تک ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی، لیکن واضح ہے کہ نیہا کے خلاف کارروائی صرف ان کی ایک ویڈیو پر نہیں، بلکہ اس جرات مند سوچ پر ہے جو طاقت کے ایوانوں کو آئینہ دکھاتی ہے۔ نیہا سنگھ راٹھور آج بھارت کی اس آواز کا نام ہے جو ڈر کے ماحول میں بھی خاموشی توڑتی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ سوال صرف ان کے خلاف درج مقدمے کا نہیں، بلکہ آزادی اظہارِ رائے کے گلے گھونٹنے کی ایک اور کوشش کا ہے۔
Discussion about this post