بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اورمایہ ناز کھلاڑی ویرات کوہلی نے دبئی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس بات کا شکوہ کیا کہ انہوں نے جب ٹیسٹ کپتانی چھوڑی تو سوائے دھونی کے کسی اور کھلاڑی نے کوئی خیر سگالی ٹیکسٹ تک بھیجنا گوارا نہیں کیا۔ کوہلی کے مطابق سب کے پاس ان کا سیل فون نمبر تھا لیکن اس کے باوجود کسی نے ان کی ہمت افزائی کے لیے مسیج تک سینڈ نہیں کیا۔ دھونی عزت کرتے تھے اسی لیے انہوں نے تمام تر اختلافات کے باوجود ٹیکسٹ کرکے حوصلہ افزائی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
کوہلی کا کہنا ہے کہ اس طرز عمل سے انہیں تکلیف تو ہوئی لیکن وہ یہ جان گئے کہ کون ان کے لیے حقیقی معنوں میں عزت اور احترام رکھتا ہے۔ ویرات کوہلی نے بابراعظم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک زبردست کھلاڑی ہیں۔ جن کے ساتھ عموماً گفتگو ہوتی رہتی ہے لیکن بابراعظم ہمیشہ عزت سے پیش آتے ہیں۔ بابراعظم نے 2019 کے عالمی کپ کے بعد کوہلی سے ملاقات کرکے اپنی بیٹنگ کی خامیوں پر بات کی تھی۔ بلاشبہ بابراعظم ہر فارمیٹ کے بہترین کھلاڑی ہیں۔ صرف بابراعظم ہی نہیں پاکستانی ٹیم کے بیشتر کھلاڑی ہمیشہ دوستانہ ماحول تعلق رکھتے ہیں۔
ویرات کوہلی کا مزید کہنا تھا کہ وہ ابھی بیٹنگ کے اسی تسلسل کو جاری رکھنے کے خواہش مند ہیں۔ ارشدیپ سنگھ کے کیچ چھوڑنے پر انہیں ہدف تنقید بنانے پر کوہلی نے ناپسندگی کا اظہار کرتے ہوئے یہی کہا کہ دباؤ والے میچ میں بڑے سے بڑے کھلاڑی کے ساتھ ایسا ہوجاتا ہے۔
Discussion about this post