کئی مشہور پاکستانی شخصیات، جن میں سیاسی رہنما، عسکری افسران، علمائے دین اور فنکار شامل ہیں، کو سالانہ شائع ہونے والی معتبر کتاب ” دی مسلم 50 ” دنیا کے سب سے بااثر مسلمان میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اردن کے دارالحکومت عمان میں واقع رائل اسلامک اسٹریٹجک اسٹڈیز سینٹر کے زیر انتظام شائع کی جاتی ہے۔ ۔ اس سال کی فہرست میں پاکستان کی نمایاں شخصیات کو شامل کیا گیا ہے، جو مختلف شعبوں میں اپنے اہم کردار کے لیے مشہور ہیں۔
وزیرِاعظم شہباز شریف کو ان کی سیاسی خدمات اور قیادت کے لیے جگہ دی گئی۔ شہباز شریف نے مارچ 2024 میں پاکستان کے 24ویں وزیرِاعظم کے طور پر عہدہ سنبھالا۔ اس سے قبل وہ 2022–23 میں عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے بعد 23ویں وزیرِاعظم رہ چکے ہیں۔ پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر، جو پاکستان کی تاریخ میں پہلے حافظِ قرآن آرمی چیف ہیں، کو بھی فہرست میں شامل کیا گیا۔ ایک دینی اور علمی گھرانے سے تعلق رکھنے والے جنرل عاصم منیر نے پاکستان کی دونوں اعلیٰ فوجی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دی ہیں۔
پاکستان کے معروف علمائے دین، جن میں مفتی محمد تقی عثمانی، مولانا طارق جمیل، مولانا نذرالرحمان اور محمد الیاس عطار قادری شامل ہیں، کو ان کے دینی اثر و رسوخ کے لیے تسلیم کرتے ہوئے اس شخصیات میں شامل کیا گیا ہے۔ اسی طرح ثقافتی شعبے کی شخصیات جیسے نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی، فلم ساز اور سماجی کارکن شرمین عبید چنائے اور معروف صوفی گلوکارہ عابدہ پروین کو بھی فہرست میں شامل کیا گیا۔
نعت خواں اویس رضا قادری جو اپنی مذہبی شاعری کے لیے مشہور ہیں، بھی اس فہرست کا حصہ ہیں۔ سابق وزیرِاعظم عمران خان جو اگست 2023 سے جیل میں ہیں وہ بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ عمران خان نے 2018 میں وزیرِاعظم کا عہدہ سنبھالا اور ان کی حکومت سے احتساب، اور بدعنوانی کے خاتمے پر بڑی توقعات وابستہ تھیں۔ اپریل 2022 میں انہیں عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے ہٹا دیا گیا تھا۔ فہرست میں ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کا نام بھی شامل ہے۔
Discussion about this post