اسلام آباد میں وفاقی وزرا کی اہم پریس کانفرنس جس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے واضح کیا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اہم اور فیصلہ کن اقدامات کیے گئے ہیں۔ بھارت کے اشتعال انگیز اقدامات کے جواب میں پاکستان نے:
- بھارت کے ساتھ تمام تجارتی تعلقات معطل کر دیے ہیں، چاہے وہ براہ راست ہوں یا کسی تیسرے ملک کے ذریعے۔
- واہگہ بارڈر کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے، جو بھارت کی جانب سے اٹاری بارڈر بند کرنے کے اقدام کا جواب ہے۔
- بھارتی ایئرلائنز پر پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔
- بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے، تاہم سکھ یاتریوں کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔
- سارک ویزا ایگزمپشن اسکیم کے تحت جاری کردہ بھارتی ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
اس موقع پر اسحٰق ڈار نے کہا کہ:
"پاکستان ایک خودمختار اور خوددار ریاست ہے۔ اگر بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو نہ صرف یہ ناقابل قبول ہوگا، بلکہ پاکستان اپنے دفاع میں ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔”
انہوں نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے نئی دہلی میں پاکستانی سفارتی عملے کی تعداد کم کرنے کے فیصلے کے جواب میں پاکستان نے بھی اسلام آباد میں بھارتی عملے کو 55 سے کم کر کے 30 کر دیا ہے۔ ساتھ ہی بھارتی بحری و فضائی مشیروں کو بھی "ناپسندیدہ شخصیت” قرار دیتے ہوئے 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
وزیرخارجہ نے یہ بھی بتایا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات جھوٹے، بے بنیاد اور غیرذمہ دارانہ ہیں۔ پاکستان نے پہلگام واقعے کی مذمت بھارت سے بھی پہلے کی تھی، اور اس مؤقف کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان نے سراہا ہے۔ مزید برآں، انہوں نے اعلان کیا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر وہ اپنا بنگلہ دیش کا سرکاری دورہ ملتوی کر رہے ہیں تاکہ وطن میں رہ کر صورتحال کا بغور جائزہ لے سکیں۔
دوسری جانب، وزیردفاع خواجہ آصف نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا:
"ہم اپنے دفاع کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔ بھارت نے اگر کسی مہم جوئی کی کوشش کی، تو ہم اس کا بھرپور، مؤثر اور فوری جواب دیں گے۔”
انہوں نے بھارت کی دہشتگرد تنظیموں سے روابط، کلبھوشن یادیو، اور مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ:
"دنیا کو بھارت کا اصل چہرہ دکھانا وقت کی ضرورت ہے۔ ہم نہ صرف امن کے خواہاں ہیں بلکہ اپنی خودمختاری اور وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔”
Discussion about this post