لگ بھگ 20 سال پہلے ستمبر میں عبدالرحیم اور محمد احمد غلام ربانی کو کراچی سے گرفتار کیا گیا۔ دونوں بھائیوں کو گرفتاری کے بعد سب سے پہلے افغانستان میں سی آئی اے کے حراستی مرکز میں لایا گیا جبکہ امریکی فوجی جیل گوانتاموبے میں منتقل کرنے کے لیے 2 سال کا عرصہ لگا۔ الزام یہ لگا تھا کہ دونوں بھائیوں نے القاعدہ کے لیے سہولت کاری کی۔ عبدالرحیم ربانی کے دوسرے بھائی محمد احمد غلام ربانی کو القاعدہ کے اہم رہنما کو مالی اور سفری سہولت فراہم کرنے کا الزام سہنا پڑا۔
دونوں بھائی ابتدا سے ہی یہ کہتے رہے کہ انہوں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس پر ان کی یہ گرفتاری بنتی ہے۔ 2013 میں محمد احمد غلام ربانی نے تو بطور احتجاج بھوک ہڑتالوں کا بھی آغاز کیا جو 7 سال تک تواتر کے ساتھ جاری رہیں۔ بدنام زمانہ جیل میں رہتے ہوئے ان سے کئی بار تحقیقات کی گئیں لیکن امریکی حکام الزام کو سچ ثابت کرنے میں ناکام رہے۔ بہرحال اب 20 سال بعد امریکی حکام اس نتیجے پر پہنچے کہ دونوں بھائیوں پر لگائے گئے الزام میں کوئی سچائی نہیں اسی لیے ان کی رہائی کا فیصلہ کرتے ہوئے انہیں پاکستان منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
Discussion about this post