کینیا کے اخبار ” دی اسٹار” نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی صحافی ارشد شریف کی جان غلط شناخت کی بنا پر پولیس کی فائرنگ سے ہوئی۔ اخبار کے مطابق مگادی ہائی وے پر اتوار کی شب ارشد شریف کو پولیس نے اس وقت سر میں گولی مار کر قتل کیا جب انہوں نے اور ان کے ڈرائیور نے مبینہ طور پر ایک پولیس ناکے کی خلاف ورزی کی تھی۔ اخبار کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی صحافی مگادی قصبے سے نیروبی جا رہے تھے جب پولیس افسران کے ایک گروپ کی نگرانی میں ایک پولیس ناکے پر انہیں روکنے کی کوشش کی تھی۔ نیروبی کی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس سارے معاملے پر تفصیلی بیان بہت جلد جاری کرے گی۔ پولیس کے مطابق پنگانی میں ایک بچے کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔ جس کے بعد روڈ بلاک پر پولیس ایک ایسی ہی کار کو روکنے کے لیے کال کی گئی جس میں ارشد شریف سوار تھے۔ ارشد شریف مقررہ ناکے پر پہنچے جن کی گاڑی کو روک کر شناخت چاہی تو وہ مبینہ طور پر رکے بغیر آگے بڑھ گئے جس پر ان کا تعاقب کیا گیا اور پھر فائرنگ کی گئی جس میں ارشد شریف کی موت ہوگئی۔
گاڑی الٹ گئی جبکہ شدید زخمی حالت میں ڈرائیور اسپتال منتقل کیا گیا۔ اطلاعات ہیں کہ نیروبی میں موجود پاکستانی سفارت خانہ کینین حکام سے مسلسل رابطے میں ہے۔ اُدھر پاکستان میں کینیا کے سفیر کہتے ہیں کہ ارشد شریف کی مو ت کی سرکاری تفصیلات کا انتظار ہے۔ نجی ٹی وی چینل ” جیو نیوز: سے گفتگوکرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کے واقعے پر نیروبی میں حکام سے رابطے میں ہیں۔ نیروبی میں پاکستانی ہائی کمشنر سیدہ ثقلین مردہ خانے پہنچ گئی ہیں۔ ارشد شریف کی موت کی وجوہات اور دیگر تفصیلات طلب کی جا رہی ہیں، پاکستانی صحافی کی میت کی پاکستان منتقلی کے انتظامات بھی زیر غور ہیں۔
Discussion about this post