سندہ ہائی کورٹ میں سماجی کارکن پروین رحمان قتل میں بری ہونے والے ملزمان کی نظر بندی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر سیکریٹری داخلہ سندھ سعید احمد، آئی جی غلام نبی میمن اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ سندھ ہائی کورٹ آئی جی پولیس اور ایس ایس پی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ عدالت کے مطابق ان شخصیات نے عدالتی فیصلوں کی حکم عدولی کی انتہا کردی۔ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کا موقف تھا کہ یہ درخواست سماعت کے قابل نہیں۔ جس پر عدالت کا کہنا تھ اکہ جب ہائی کورٹ نے بری کا فیصلہ دے دیا ہے تو نظر بندی کا کوئی جواز نہیں۔ اس فیصلے پر اعتراض ہے تو سپریم کورٹ سے رجوع کیاجائے۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ ملزمان کے خلاف پروین رحمان قتل کا اکلوتا مقدمہ درج ہے۔ سماعت کو ملتوی کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ نے پروین رحمٰن قتل کیس کے ملزمان کی نظر بندی کے نوٹیفکیشن کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
Discussion about this post