کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چند ماہ میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ چند دن پہلے خوارج کے حملے میں 17سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت ہوئی، فورسز نے 8 خوارج کو جہنم رسید کیا، سپہ سالا خود گئے اور اہلکاروں کو حوصلہ دیا، حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف اقدامات کر رہی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جتنے بھی وسائل ہیں دہشت گردی کے خاتمے لیے لگا کر بھرپور مقابلہ کیا جا رہا ہے، خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں۔ خیبر پختون خوا میں فرقہ واریت کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے، دونوں گروپ مسلح ہیں، کرم میں جب یہ قتل غارت گری ہو رہی تھی اس وقت اسلام آباد پر چڑھائی کی جا رہی تھی۔ وزیراعظم نے دو ٹوک لفظوں میں کہا ہے کہ پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام 24 کروڑ عوام کا ہے، پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے، پاکستان کا جوہری پروگرام جارحیت نہیں دفاع کے لیے ہے، ہم پر جو پابندیاں لگائی گئی ہیں ان کا کوئی جواز نہیں۔ پی ٹی آئی کے ساتھ پیر کو کمیٹی کی میٹنگ ہو گئی ہے، قومی مفاد کا تقاضا ہے کہ ذاتی مفادات کو قومی مفادات کے تابع کریں، قومی مفاد کو سامنے رکھ کر گفتگو ہو گی تو یکجہتی کو فروغ ملے گا۔ کسی کی نیت پر شک نہیں اُمید ہے دونوں کمیٹی ایسا حل نکالیں گی جس کا ملک کو فائدہ ہو گا۔
Discussion about this post