لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانتوں میں حاضری معافی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اس موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر فرہاد علی شاہ نے سرکار کی جانب سے جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیے۔چیئرمین پی ٹی آئی کی 7 مقدمات میں حاضری معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے عدالت نے عبوری ضمانتیںچ خارج کردیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے حاضری معافی کی درخواست پر دلائل کے لیے مہلت مانگی۔ ان کا کہنا تھا کہ اضافی ریکارڈ جمع کرنے کے لیے مہلت دی جائے اور وہ اسی صورت میں بہتر طور پر دلائل دے سکیں گے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے بھی چیئرمین پی ٹی آئی کو کوئٹہ کیس میں 24اگست تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سرکاری وکیل سے کہیں گے کہ اُن کے ساتھ پورے 50 اوور کا میچ کھیلیں ۔ وائٹ واش یا پھر برسات کی وجہ سے جیت کا کپ نہ اٹھائیں۔ جس کے جواب میں اسپیشل پراسیکیوٹر فرہاد علی شاہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے خلاف تو عدالت فائدہ نہیں دے سکتی ۔ عدم پیروی پر ضمانت خارج ہوتی ہے تو وہ صحیح ہے۔ جب ایک ملزم سزا یافتہ ہے تو پھر ضمانت کیسے چل سکتی ہے۔ اس موقع پر عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانتوں میں حاضری معافی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا جسے بعد میں جاری کیا گیا۔ جس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے عدم پیروی پر عبوری ضمانتیں خارج کردیں۔
Discussion about this post