لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کو انسداد دہشت گردی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ قانون کے مطابق اس معاملے کو کابینہ کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔دہشت گردی کے قوانین کے تحت انفرادی طور پر اس کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جاسکتا، وزارت داخلہ نے کابینہ کی منظوری کے بغیر ویڈیو لنک پر پیش کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔اے ٹی اے کے تحت جرائم انتہائی خطر ناک ہوتے ہیں، مگر آئین ملزمان کے بنیادی حقوق کی بات کرتا ہے، جسمانی ریمانڈ میں ملزمان کو ویڈیو لنک پر پیش کرنے سے بنیادی حقوق متاثر ہوسکتے ہیں۔ تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عدالت 15 جولائی 2024 کو بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک پر عدالت پیش کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیتی ہے۔ یاد رہے کہ 5 جولائی کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی سے متعلق جناح ہاؤس ، عسکری ٹاور اور تھانہ شادمان جلاؤ گھیراو کے مقدمات میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو سابق وزیر اعظم کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگوانے کا حکم دے دیا۔ صوبائی حکومت کی جانب سے 9 مئی کے 12 مقدمات میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے ویڈیو لنک کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جسے بانی پی ٹی آئی نے عدالت میں چیلنج کیا تھا۔
Discussion about this post