تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا چارٹر آف ڈیمانڈ تیار کرلیا گیا جب کہ علی امین گنڈا پور کے علاوہ مذکراتی کمیٹی اراکین نے دستخط کر دیے جب کہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی میں پیش کردہ مطالبات کے نکات بھی منظر عام پر آگئے۔ عمر ایوب نے چارٹر آف ڈیمانڈ اسپیکر قومی اسمبلی کے ساتھ شیئر کردیا۔ معلوم ہوا ہے کہ پی ٹی آئی تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ مذاکراتی کمیٹی اجلاس میں پیش کرے گی، عمر ایوب بطور اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی مزکراتی کمیٹی سربراہ کے طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ تحریر کیے۔ چارٹر آف ڈیمانڈ 2 نکات اور 3 صفحات پر مشتمل ہے، اس میں پی ٹی آئی نے 9 مئی اور 26 نومبر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا، پی ٹی آئی نے اپنے مطالبے میں حکومت کو ٹائم فریم دیدیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت جوڈیشل کمیشن پر 7روز میں فیصلہ کرے، اس میں جیلوں میں قید سیاسی رہنماؤں اور کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔اس میں مزید کہا گیا کہ 9 مئی کمیشن تحقیقات کرے تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی گرفتاری کے حالات کی قانونی حیثیت کیا ہے۔ کمیشن گرفتاری کے طریقہ کار کی قانونی حیثیت اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں رینجرز اور پولیس کے داخلے کے ذمہ دار افراد کا تعین کرے۔ کمیشن عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیش آنے والے واقعات؛ خاص طور پر ان حالات کی تحقیقات جن میں افراد کے گروپز حساس مقامات تک پہنچے۔ کمیشن حساس مقامات کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگز کا جائزہ لے، کمیشن اگر سی سی ٹی وی فوٹیج دستیاب نہیں تو اس کی عدم دستیابی کی وجوہات کا تعین کرے۔ کمیشن تحقیقات کرےکیا 9 مئی 2023 کے حوالے سے کسی ایک فرد کے خلاف متعدد ایف آئی آرز درج کی گئیں اور قانون کے عمل کا غلط استعمال کرتے ہوئے مسلسل گرفتاریاں کی گئیں؟ متن کے مطابق کمیشن حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کے نفاذ کی قانونی حیثیت اور اس کے اثرات کا جائزہ لے۔
Discussion about this post