اسلام باد کی ضلعی انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں متفرق درخواست بھی دائر کی ہے۔ جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے جلسے اور دھرنے کے لیے این او سی حاصل کرنے کی عرضی خارج کی جائے۔ اس سلسلے میں بتایا گیا ہے کہ 3 نومبر کی شام کو پی ٹی آئی ریلی پر حملہ ہوا۔ عمران خان زخمی ہوئے جبکہ ایک شہری جاں سے بھی گیا۔ حملہ آور نے اعترافی بیان میں کہا کہ عمران خان نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی اس لیے وہی نشانہ تھے۔ سیکیورٹی الرٹ کے پیش نظر تحریک انصاف کو اسلام آباد میں دھرنےکی اجازت نہیں دی سکتی ۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ دارالحکومت میں اس سے پہلے بھی مذہبی انتہا پسندی میں قتل کے واقعات ہو چکے ہیں،سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر اور سابق وفاقی وزیر شہباز بھٹی بھی ایسے واقعات میں ہلاک ہوئے۔اسی طرح تحریک انصاف کےرہنما نے اسلحہ سمیت اسلام آباد آنے کا اعلان کیا ہے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے اسلحے کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف استعمال کرنے کا کہا ہے،فوادچوہدری نےکارکنوں کو اشتعال دلاتے ہوئے حکومت سے بدلہ لینے کی بات کی ہے اسی طرح سیکیورٹی ایجنسیز کی جانب سے عمران خان کو سیکیورٹی خطرات سے آگاہ کیا گیا ہے، اس صورتحال میں پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں جلسے اور دھرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اسی لیے تحریک انصاف کی درخواست کو خارج کیا جائے۔
Discussion about this post