بھارتی عدالت عظمیٰ نے سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کے قتل میں ملوث 6 مجرموں کو رہا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ان مجرموں کے خلاف کوئی دیگر معاملہ سماعت کے لیے نہیں، اسی بنا پر انہیں رہا کیا جاتا ہے۔ ان 6 مجرموں کے خلاف تامل ناڈو حکومت نے رہائی کی سفارش کی تھی۔ 1998 میں ان افراد کو ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی اور یہ گزشتہ 30 سال سے قید میں ہیں۔ اس موقع پر عدالت کا کہنا تھا کہ طویل عرصے سے گورنر ان افراد کو رہا کرنے کے معاملے میں فیصلہ نہیں کرپارہے تھے۔ اس معاملے میں پیراریولن کی رہائی کا حکم باقی مجرموں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ رواں سال مئی میں ایک مجرم پیرارلن کو رہا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ تامل ناڈو حکومت کی سفارش پر گورنر نے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ اُن کی طرف سے غیر معمولی طور پر تاخیر کی گئی۔ اسی بنا پر سپریم کورٹ نے آرٹیکل 142 کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پیراریولن کی رہائی کا حکم دیا تھا اور اب مشاہدہ کیا کہ پیراریولن کیس میں دیا گیا حکم ان مجرموں پر بھی لاگو ہوتا ہے، اس لیے انہیں بھی فوری رہا کیا جائے۔ یاد رہے کہ سابق بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی کو1991 میں تامل ناڈو میں قتل کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف کانگریس نے شدید احتجاج کیا ہے۔ کانگریس نے فیصلے کو ناقابل قبول اور مکمل طور پر غلط قرار دیا ہے۔ کانگریس کے مطابق افسوس ناک امر ہے کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں بھارتیوں کے جذبے کے مطابق کام نہیں کیا۔
Discussion about this post