افغانستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان اور عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی راشد خان نے طالبان حکومت کی جانب سے خواتین پر میڈیکل تعلیم حاصل کرنے کی پابندی کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس ( ٹوئٹر) پر راشد خان نے اس فیصلے پر گہری مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے افغان حکام سے اس پالیسی پر نظرثانی کی اپیل کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کو طبی شعبے سے دور رکھنے کے نتائج افغانستان کی ترقی پر گہرے اثرات ڈالیں گے۔ راشد کے مطابق علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔ یہ فیصلہ خواتین کے تعلیم حاصل کرنے کے بنیادی حق کی نفی کرتا ہے، خاص طور پر طبی شعبے میں، جو ہمارے ملک کے مستقبل کے لیے نہایت ضروری ہے۔
راشد خان نے افغانستان میں خواتین طبی عملے کی شدید کمی کی نشاندہی کی، جو خواتین کی صحت کی دیکھ بھال پر براہ راست اثر ڈالتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین ڈاکٹروں اور نرسوں کی عدم موجودگی سے لاکھوں خواتین بنیادی صحت کی سہولیات سے محروم ہو رہی ہیں، جس سے صحت کے شعبے میں مزید عدم مساوات پیدا ہو رہی ہیں۔افغانستان ایک نازک مرحلے پر ہے، اور ہمیں ہر شعبے میں ماہرین کی ضرورت ہے، خاص طور پر صحت کے شعبے میں۔ خواتین کی صحت، وقار، اور فلاح و بہبود داؤ پر لگی ہوئی ہے۔
طالبان کے اس فیصلے پر دنیا بھر میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور مختلف حکومتوں نے اس پالیسی کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ راشد خان کے بیان نے اس بین الاقوامی دباؤ کو مزید تقویت دی ہے، اور انہیں افغانستان میں خواتین کے حقوق کے ایک اہم حامی کے طور پر پیش کیا ہے۔
Discussion about this post