اسلام آباد کی عدالت میں سارہ انعام کے قاتل شاہ نواز امیرکو پیش کیا گیا۔ سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے ملزم شاہ نواز امیر کے مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ملزم کے پاس مقتولہ کا پاسپورٹ ہے جو اہم دستاویزہےاور اس کے معاونت سے سارہ انعام کی سفری تفصیلات معلوم ہوسکے گی۔ اس موقع پر سارہ انعام کے خاندان کا مدعا تھا کہ شاہ نواز کے گھر میں سارہ کا قتل ہوا ہے اور اگر دو ہفتوں کے باوجود پاسپورٹ برآمد نہیں ہوسکا۔ یہ عمل شاہ نواز کو سزا سے بچانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ تفتیش میں کمی یا کوتاہی کی وجہ سے یہ مقدمہ خراب نہیں ہونا چاہیے۔ عدالت نے پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزم شاہنواز کو مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ دوسری جانب شاہ نواز کی والدہ اور ایاز امیر کی شریک سفر ثمینہ شاہ کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی گئی ہے۔ سماعت اب 7 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔ یاد رہے کہ 23 ستمبر کو کینیڈین نژاد پاکستانی شہری سارہ انعام کو اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں قتل کر دیا گیا تھا جس کے بعد ان کے شوہر شاہنواز امیر کو قتل کرنے کے االزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ شاہنواز کے والد اور سیئنر صحافی ایاز امیر کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ جنہیں شواہد کی عدم موجودگی کے باعث رہا کرنے کے احکامات جاری ہوئے تھے۔
Discussion about this post