چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں 8 رکنی بینچ نے ’’سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل‘‘ پر سماعت کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ جائزہ لینا ہے آئینی خلاف ورزی تو نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ کی آزادی بنیادی حق ہے جسے آئین کا مکمل تحفظ ملا ہے۔ جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ موجودہ کیس میں عدالت سے کیا چاہتے ہیں، جس پردرخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر غیر آئینی قرار دیا جائے۔ سپریم کورٹ نے دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے وفاقی حکومت ،اٹارنی جنرل ،سیاسی جماعتوں، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کو نوٹس جاری کردیے جبکہ اٹارنی جنرل کو معاونت کی ہدایت کی گئ ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا بہت احترام ہے ۔ کیس کو جلد دوبارہ مقرر کیا جائے گا ۔ جائزہ لینا ہے کہ اس معاملے میں آئینی خلاف ورزی تو نہیں ہوئی۔ ججز کی دستیابی کو مد نظر رکھ کر جلد سماعت کے لیے مقرر کریں گے۔
Discussion about this post