چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے وزارت دفاع نے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کی درخواستوں پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وزارت دفاع کی رپورٹ عجیب سی استدعا ہے۔ وزارت دفاع کی درخواست ناقابل سماعت ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن، وزارت دفاع کی درخواستیں فیصلےواپس لینےکی بنیاد نہیں، الیکشن کمیشن نےپہلے کہا وسائل دیں الیکشن کرالیں گے، اب الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ انارکی پھیل جائے گی، الیکشن کمیشن پورا مقدمہ دوبارہ کھولنا چاہتا ہے۔ چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ وزرا تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اکتوبر میں بھی الیکشن مشکل ہے۔ انتخابی اخراجات ضروری نوعیت کے ہیں، غیر اہم نہیں، حکومت کا گرانٹ مسترد ہونے کا خدشہ اسمبلی کے وجود کے خلاف ہے، کون گارنٹی دے گا کہ 8 اکتوبر کو حالات پُر امن ہوں گے؟ وزارتِ دفاع کا جواب تسلی بخش نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے فنڈزکی فراہمی سے متعلق دوبارہ جواب طلب کر لیا۔ جبکہ الیکشن کے متعلق سیاسی جماعتوں کی رائے جاننے کے لیے جمعرات کو ساڑھے گیارہ بجے تک سماعت ملتوی کردی۔
Discussion about this post