عدالت عظمیٰ نے سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کا متفقہ طور پر فیصلہ سنادیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ ریویو ایکٹ آئین کے خلاف ہے۔ یاد رہے کہ فیصلہ سنانے والے ججز میں چیف جسٹس جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی 6 سماعتیں کرنے کے بعد 19 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ اٹارنی جنرل نے درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی تھی جبکہ درخواست گزار پی ٹی آئی نے اس قانون سازی کے لیے آئینی ترمیم لازم قرار دینے کا مدعا پیش کیا تھا۔ سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کی 7 شقیں ہیں۔ جن کے تحت عدالت عظمیٰ کا دائرہ اختیار مفاد عامہ کے مقدمات کی نظر ثانی کے لیے اضافہ کیا گیا اور مفاد عامہ کے مقدمات کی نظرثانی کو اپیل کے طور پر سنا جائے گا۔ نظرثانی کی سماعت پر بینچ میں ججز کی تعداد مرکزی مقدمے سے زیادہ ہوگی۔ اس ایکٹ کے تحت متاثرہ فریق سپریم کورٹ کا کوئی بھی وکیل کر سکے گا۔ متاثرہ فریق ایکٹ کے اطلاق کے 60 دنوں میں اپیل دائر کر سکے گا۔
Discussion about this post