درخواست ایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ نے دائر کی ہےجس میں وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔ استدعا کی گئی ہے کہ کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے حکومت کو 10 دن میں سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا جائے۔ درخواست کے زیر التوا ہونے تک آفیشل سیکرٹ اور آرمی ایکٹ پر عمل درآمد روک دیا جائے۔ درخواست گزار کے مطابق صدر مملکت کے بیان کے بعد قانون سازی پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ سپریم کورٹ ، آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور صدر کے دست خط کرنے کے اس معاملے پر تحقیقات کرے۔ یاد رہے کہ اتوار کو صدر مملکت عارف علوی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کی تردید کر دی تھی۔
اُن کا موقف تھا کہ ان کے عملے نے اُن کی مرضی اور حکم کو مجروح کیا۔ پیر کو صدر نے اپنے پرنسپل سیکریٹری وقار احمد کی خدمات بھی واپس کردی تھیں جس کے جواب میں پرنسپل سیکریٹری وقار احمد کا موقف تھا کہ انہوں نے قانون کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس سارے معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے سے کرائی جائے یا پھر سپریم کورٹ میں یہ معاملہ اٹھایا جائے تو وہ تمام تر ثبوت کے ساتھ صدر مملکت کے الزاموں کی تردید کردیں گے۔
Discussion about this post