پیر کو چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سمیت 52 سینیٹرز ریٹائرہوئے جبھی ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ چیئرمین سینٹ کا عہدہ خالی ہو گیا۔ اس سے پہلے جنرل ضیا اور جنرل مشرف کے مارشل لا ادوار میں سینٹ اور قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے سے یہ عہدے ختم ہوئے تھے، صادق سنجرانی نے 7مارچ کو بلوچستان اسمبلی کے لیے منتخب ایم پی اے کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا جس کے بعد وہ چیئرمین کے عہدے سے سبکدوش ہو گئے اور ڈپٹی چیئرمین مرزا آفریدی قائم مقام چیئرمین بن گئے لیکن وہ بھی اب سبکدوش ہوچکے ہیں۔ یاد رہے کہ سینیٹر کی مدت 6 سال ہوتی ہے لیکن ان میں سے نصف ہر 3 سال بعد ریٹائر ہو جاتے ہیں اور خالی نشستوں پر انتخابات کرائے جاتے ہیں، یہ انتخابات عام طور پر سینیٹرز کی مدت ختم ہونے سے کچھ روز قبل ہوجاتے ہیں لیکن اس بار ایسا نہیں ہو پایا۔ الیکشن میں تاخیر، انتخابات کے بروقت انعقاد نہ ہونے کی وجہ سے الیکٹورل کالج کی عدم موجودگی کے سبب یہ انوکھی صورتحال سامنے آئی ہے۔ اب الیکشن کمیشن نے 48 نشستوں پر پولنگ 2 اپریل کرانے کا اعلان کیا ہے ۔
Discussion about this post