پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملتان کے حلقے این اے 157 سے اپنی بیٹی مہر بانو قریشی کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کر لیا۔باپ نہیں تو بیٹا۔ بیٹا نہیں تو بیٹی؟ کیا ملتان کی گدی پر کوئی عام شہری نہیں بیٹھ سکتا، کیوں یوسف رضا گیلانی کے بعد ان کے بیٹے علی گیلانی او ر کیوں شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین کے بعد ان کی بہن مہربانو؟
این اے ایک 157 میں ضمنی الیکشن ہونے جارہے ہیں جہاں این اے ایک سو ستاون سے شاہ محمود قریشی دو با ر پی پی کے ٹکٹ پر جبکہ گزشتہ الیکشن میں ان کے بیٹے زین حسین قریشی جیتے تھے۔ لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ شاہ محمود قریشی خود این اے 56 سے جیتے یعنی ملتان کی نشستوں پر راج ہے تو صرف مخدوم خاندان کا ہی ہے۔
امید تو یہی تھی کہ عام آدمی کی بات کرنے والی تحریک انصاف اور مخدوم خاندان اقتدار کے مزے لوٹنے کے بعد اب واقعی اس نشست پر کسی عام آدمی کو ہی کھڑا کرے گی کیونکہ عمران خان ہوں یا پی ٹی آئی قیادت ہر ایک جب موروثی سیاست پر تنقید کرتے ہیں کوئی بلاول کو لیڈر نہیں مانتا تو کوئی حمزہ اور مریم نواز کو اس لیے آڑے ہاتھوں لیتا ہے کیونکہ دونوں کے والد ’بڑے‘ سیاست دان ہیں، اسی طرح مولانا فضل الرحمان کے بیٹے مولانا اسعد محمود کو موروثی سیاست کی پیدوا ر قرار دیتے ہیں لیکن خود تحریک انصاف اسی روش پر چل رہی ہے۔
کیونکہ پہلے خیبرپختونخوا حکومت میں پرویز خٹک کے خاندان کے بیشتر افراد کی شمولیت کی باتیں عام ہوئیں اور اب ایک بار پھر شاہ محمود قریشی نے تحریک انصاف کے اس بیانیے کی نفی کردی ہے کہ وہ موروثی سیاست کے خلاف ہیں۔ زین قریشی کی خالی نشست پر کیا صرف ان کی بہن مہر بانو ہی حقدار تھیں؟ کیا پورے ملتان میں کوئی اس قابل نہیں تھا کہ وہ این اے ستاون پر کھڑا ہوسکے؟
تحریک انصاف میں بھی بادشاہت پر یقین رکھتی ہے۔ جس نے پارٹی ٹکٹ کا دیدار بھی شاہ محمود قریشی کے اہل خانہ کو ہی کرایا۔ یہی وجہ ہے کہ اب سوشل میڈیا پر مہر بانو اور شاہ محمود قریشی کے خلاف مورچہ بنا ہوا ہے۔
#NA157
پی ٹی آئی کے نظریاتی کارکنوں کا شاہ محمود قریشی کیخلاف اپنی بیٹی کو ٹکٹ دلوانے پر سخت احتجاج
پی ٹی آئی کارکنوں نے الیکشن سے قبل ہی شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی کو مسترد کردیا#MusaTeraTeerChalega pic.twitter.com/aMpgfVO1yA— Rana Yaqub Ishaq (@rana_Yaqub5) August 5, 2022
المیہ یہ ہے کہ مہر بانو کے مخالف بھی کوئی عام کارکن نہیں بلکہ ایک اور خاندانی نام یعنی یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی موسیٰ گیلانی ہی ہیں۔ یعنی ملتان کی نشست صرف دو خاندانوں کے درمیان رسہ کشی کا بہترین نمونہ پیش کررہی ہے۔ لیکن دیکھنے والے بات یہ ہے کہ کیا شاہ محمود قریشی عوام دباؤ کے پیش نظرمہربانو کی جگہ کسی اور کو موقع دینے کی ہمت کریں گے؟
Discussion about this post