اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ محمد شامی بے گانی شادی میں عبداللہ دیوانے کی طرح ناچ رہے ہیں ۔خود کی پرفارمنس تو گلی محلے کے بالرز سے بھی گری ہوئی رہی۔ اب پاکستان سے انگلینڈ جیت گیا تو محمد شامی نے عرفان پٹھان کی طرح خود کو محب الوطن ثابت کرنے اور انتہا پسندوں کی آشیرباد حاصل کرنے کے لیے پاکستان کی ہار طنز کی فل ٹاس پھینکنا شروع کردیں۔ قصہ صرف یہ ہے کہ راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر نے فائنل میں پاکستانی شکست پر ٹوٹے دل کا ایموجی پوسٹ کیا تھا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ محمد شامی اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی بالرز کی زبردست پرفارمنس کی داد دیتے جیسے نسیم شاہ، حارث رؤف اور شاہین شاہ آفریدی کی دنیا واہ واہ کررہی ہے لیکن محمد شامی سے یہ نہ دیکھا گیا جبھی جواباً شعیب اختر کو لکھا کہ” سوری بھائی اس کو کرما یعنی مکافات عمل کہتے ہیں۔”
Sorry brother
It’s call karma 💔💔💔 https://t.co/DpaIliRYkd
— Mohammad Shami (@MdShami11) November 13, 2022
اب صارفین یہ سوال کررہے ہیں کہ محمد شامی یہ بتادیں کہ کون سا مکافات عمل؟ اور پاکستانی ٹیم نے ان کا کیا بگاڑا تھا ؟ اگربھارتی ٹیم انگلینڈ کے خلاف 169 رنز کرنے کے باوجود 10 وکٹوں سے یکطرفہ مقابلے کے بعد ہار جاتی ہے تو اس میں پاکستان کا کیا قصور؟ اب یہی انگلینڈ کی ٹیم جب پاکستان سے مقابلے کے لیے اترتی ہے تو 137 رنز کا معمولی سا ہدف حاصل کرنے کے لیے پاکستانی بالرز ناکوں چنے چبوادیتے ہیں۔ لگ یہی رہا ہے کہ محمد شامی اپنی خراب پرفارمنس کا غصہ پاکستانی ٹیم پر نکال رہے ہیں کیونکہ اس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں انہوں نے 6 میچز کھیل کر صرف 6 ہی کھلاڑیون کو آؤٹ کیا۔ اپنی اسی ناکامی اور غیر معیاری بالنگ سے توجہ ہٹانے کے لیے انہوں نے انڈین سیاست دانوں کی طرح پاکستان کارڈ کھیلنا شروع کردیا۔ کہنے والے کہتے ہیں شامی کو شعیب اختر پر غصہ 2 باتوں پر تھا ۔
ایک تو یہ ہے کہ ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں شامی کو شامل کرنے پر شعیب اختر نے اعتراض کیا تھا اور راولپنڈی ایکسپریس کا یہ اعتراض شامی کی حالیہ ناقص پرفارمنس سے درست ثابت ہوا ۔ پھر انگلینڈ کے خلاف سیمی فائنل میچ میں شعیب اختر نے صرف یہ لکھ دیا بھائیو ایک بھی آؤٹ نہیں کرو گے کیا؟ محمد شامی کی اس بچکانہ ٹوئٹ پر شعیب اختر نے اُنہی کے کمنٹیٹر ہرشا بھوگلے کا ٹوئٹ پوسٹ کردیا جس میں وہ پاکستانی بالنگ کی تعریف کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ 137 کے معمولی اسکور کا دفاع کرنے کا کارنامہ صرف پاکستان ہی کرسکتا ہے۔
And this what you call sensible tweet .. pic.twitter.com/OpVypB34O3
— Shoaib Akhtar (@shoaib100mph) November 13, 2022
یاد رہے کہ یہ وہی شامی ہیں جنہوں نے گزشتہ عالمی کپ میں بھی خراب پرفارمنس دی اور بابراعظم اور رضوان نے تو ان کا ایک اوور ایسا لوٹا تھا کہ اپنی ٹیم کی شکست کا ذمے دار بھارتی شامی کو ہی ٹھہراتے تھے۔ انتہا پسند ان پر چڑھ دوڑے تھے ۔ انہیں پاکستانی جاسوس اور غدار کہا گیا یہاں تک قتل کی دھمکیاں دی گئیں تو یہ محمد رضوان ہی تھے جنہوں نے محمد شامی کی حمایت میں ٹوئٹ کیا تھا لیکن شامی نفرت کی آگ میں جلتے ہوئے اس وقت انگارہ بنے ہوئے ہیں۔
یہی حال عرفان پٹھان کا بھی ہے جنہیں معلوم ہے کہ انڈیا میں کمنٹری ، ٹی وی پروگرام اور فین فالونگ اسی کو ملتی ہے جو انتہا پسندوں کی طرح پاکستان کے خلاف زہر اگلے۔ عرفان پٹھان ہوں یا محمد شامی مخصوص گروہ کو خوش کرنے کے بجائے اپنے ہی وطن محمد کیف سے کچھ سیکھیں۔
Lesson from this World T20: Pakistan can’t win Cup by just bowling, India can’t win Cup by just batting. England has batters, spinners, pacers, fielders, and luck
— Mohammad Kaif (@MohammadKaif) November 13, 2022
جنہوں نے فائنل کے بعد ٹوئٹ کیا تھا کہ ورلڈ کپ سے جو سبق ملا وہ یہ کہ پاکستان کپ صرف بالنگ سے نہیں جیت سکتا اور بھارت بیٹنگ سے بلکہ انگلینڈ کی طرح بیٹنگ ، اسپن اور فاسٹ بالنگ ، فیلڈنگ کے ساتھ ساتھ قسمت کے ساتھ کپ جیتا جاتا ہے ۔ یہ بھی نہیں تو انگلش کھلاڑی معین علی اور عادل رشید کو دیکھیں جو کھیلتے ہیں تو صرف ” پرفارمنس کارڈ ” کے سہارے۔
Discussion about this post