تحریک انصاف کی سینئررہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے پاکستان میں امریکی سفیرڈونلڈ بلوم کے خیبرپختونخوا کے دورے کی مختلف تصاویر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ امریکی سفیر اور ان کا گینگ طورخم کی راہ میں پاکستان کے حساس علاقوں پر پرواز کرتے ہوئے زمین کا معائنہ کر رہے ہیں جبکہ موصوف کو سرکاری بریفنگ بھی میسر ہے اور قدم رنجہ ہونے کو سرخ قالین بھی!! ان علاقوں میں تو عام پاکستانی بھی قدم نہیں رکھ سکتے! کیا ہم غلام ہیں؟ کیا بلوم وائسرائے ہے اور اسکا نام اور تکبر سب پر حاوی ہے؟ تبدیلی حکومت کی امریکی سازش کے ایجنڈے کا ایک اور نکتہ پورا ہوا۔ کیا ہم غلام ہیں؟۔
US envoy & his gang flying over sensitive areas of Pak on way to Torkham & surveying lay of land + official briefing & red carpet!Areas ordinary Pak citizens cant go! Blome Viceroy in all but name & arrogance writ large? One more US regime change conspiracy agenda item fulfilled! pic.twitter.com/x2Z2h0T4Wa
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) August 7, 2022
شیریں مزاری کے اس ٹوئٹ کے جواب میں سب سے پہلے سینئرصحافی حامد میر نے تبصرہ کرتے ہوئے امریکی سفیرڈونلڈ بلوم کی کے پی حکومتی عہدیداروں کے ساتھ تصاویر پوسٹ کیں۔ جن میں مسکراہٹوں کے تبادلے بھی ہورہے ہیں۔ جبکہ انہی تصاویر میں سے ایک میں ریڈ کارپٹ بھی جھلک رہا تھا۔ حامد میر نے جبھی لکھا کہ ” ان تصاویر میں ریڈ کارپٹ تلاش کریں ” ۔
Find out the red carpet in these pictures 😄 pic.twitter.com/Sjk6zjrmDl
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) August 7, 2022
شیریں مزاری کے اس ٹوئٹ کے بعد انہیں آڑے ہاتھوں لیا گیا۔ سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید نے امریکی سفیر کی خیبرپختونخوا میں ہونے والی ملاقاتوں کی ایک تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ امریکی سفیر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی کرسی پر بیٹھ کر پی ٹی آئی کے پی حکومت کو ” سازش” اور ” مداخلت” کا فرق سمجھا رہے ہیں۔
— Pervaiz Rashid (@SenPervaizRd) August 7, 2022
ٹی وی میزبان غریدہ فاروقی کا کہنا تھا کہ ان تصاویر پرویسےتوبہت بات ہوئی لیکن سب سےبڑا قابلِ اعتراض کام یہ ہے کہ سرکاری پروٹوکول کیخلاف پاکستان کاجھنڈا بائیں طرف رکھاگیاہے جبکہ پاکستانی پرچم ہمیشہ دائیں جانب ہونا چاہیے۔ امریکی سفیر کے بائیں طرف پاکستان کا پرچم ماہِ اگست میں رکھ کر یہی پیغام دیا گیا کہ ہم آپ کے غلام ہیں۔۔
ان تصاویر پرویسےتوبہت بات ہوئی لیکن سب سےبڑا قابلِ اعتراض کام یہ ہیکہ سرکاری پروٹوکول کیخلاف پاکستان کاجھنڈا بائیں طرف رکھاگیاہے؛جبکہ پاکستانی پرچم ہمیشہ دائیں جانب ہونا چاہیے۔ امریکی سفیر کے بائیں طرف پاکستان کا پرچم؛ ماہِ اگست میں رکھ کر؛ یہی پیغام دیا گیا کہ ھم آپکے غلام ہیں۔۔ pic.twitter.com/jjrLibuzSR
— Gharidah Farooqi (@GFarooqi) August 7, 2022
اینکر پرسن ندیم ملک نے وہ تصویر جس میں امریکی سفیر صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا کو 36 گاڑیوں کی چابی دے رہے ہیں شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ رہی ایک رجیم چینج کی چابی۔” صحافی رضا رومی نے شیریں مزاری سے دریافت کیا کہ اگر آپ اور آپ کے مسیحا قائد میں اخلاقی جرات ہے تو خیبر پختونخواہ صوبہ امریکی امداد واپس کرے اور یو ایس ایڈ کو باہر نکالیں۔ اس وقت تک آپ کے دعوے کھوکھلے رہیں گےامریکی سفیر کو آپ کا سی ایم ملے تو حلال اور کوئی اور ملے تو حرام۔ واہ جی۔
اگر آپ اور آپ کے مسیحا قائد میں اخلاقی جرات ہے تو خیبر پختونخواہ صوبہ امریکی امداد واپس کرے اور یو ایس ایڈ کو باہر نکالیں۔ اس وقت تک آپ کے دعوے کھوکھلے رہیں گے—
امریکی سفیر کو آپ کا سی ایم ملے تو حلال اور کوئ اور ملے تو حرام۔ واہ جی! https://t.co/sUFwT6ZUoQ— Raza Ahmad Rumi (@Razarumi) August 7, 2022
سینئرصحافی طلعت حسین نے امریکی حکام کے دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ امریکی سفیر نے خیبر پختونخوا وزیر اعلی سے خوشگوار ملاقات کی اور وزیر خزانہ تیمور جھگڑا کی مسکراہٹوں کے بیچ 36 گاڑیوں کی چابیاں حوالہ حکومت کیں۔ یہ سازش نہیں تو کیا ہے؟ کیا ہم غلام ہیں؟ ٹی وی اینکرعادل شاہ زیب نے شیریں مزاری کو جواب دیتے ہوئے ٹوئٹس میں لکھا کہ مضحکہ خیز بات یہ ہے جس صوبے کا امریکی سفیر دورہ کر رہے ہیں وہ پی ٹی آئی کے وزیراعلیٰ کی پیشگی اجازت کے بغیر ناممکن ہے۔ حیرانگی ہے کہ دو دن پی ٹی آئی حکومت کے وزیراعلیٰ اور وزیروں پر امریکی سفیر سے ملاقات اور 36گاڑیاں لینے پر لعن طعن ہوتی رہی، آپ شاید ہولی ڈی پر تھیں؟ کچھ تو بولیں؟ اور سوال یہ پوچھا جا رہا ہے کہ امریکی سفیر نے طورخم بارڈر کا دورہ کیوں اور کیسے کیا۔ واہ۔۔
مضحکہ خیز بات یہ ہے جس صوبے کا امریکی سفیر دورہ کر رہے ہیں وہ پی ٹی آئی کے وزیراعلی کی پیشگی اجازت کے بغیر ناممکن ہے۔ حیرانگی ہے کہ دو دن پی ٹی آئی حکومت کے وزیراعلی اور وزیروں پر امریکی سفیر سے ملاقات اور 36گاڑیاں لینے پر لعن طعن ہوتی رہی، آپ شاید ہولی ڈی پر تھیں؟ کچھ تو بولیں؟ https://t.co/jrXhN5KCn0
— Adil Shahzeb (@adilshahzeb) August 7, 2022
اس ساری صورتحال میں اس وقت اور دلچسپی آئی جب حامد میر نے ایک ویڈیو شیئر کیا۔ جس میں پس پردہ عمران خان کی آواز کیا ہم غلام ہیں جس کے جواب میں حامد میر نے لکھا کہ یقینی طور پر جی ہاں۔ ویڈیو میں امریکی حکام کے کے پی حکومت سے ہسنتے سکراتے ہوئے فوٹیج تھی،۔
Absolutely Yes ! pic.twitter.com/rb9zgdKHmP
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) August 7, 2022
جس پر ایک اور صحافی جویریہ صدیق نے ری ٹوئٹ کرتے ہوئے پوچھا کہ یو ایس ایڈ غریب لوگوں کے لئے کام کررہا ہے۔ آپ کی کیا خواہش ہے وہ کام بند کریں اور چلے جائیں؟ اس ویڈیو کا سورس کیا ہے؟ جس کے جواب میں حامد میر نے لکھا کہ میری خواہیش ہے کہ خیبر پختونخوا کو ریاست مدینہ کا ماڈل بنایا جائے اور امریکہ سفیر کو سامنے بٹھا کر اس غیر ملکی سازش کے خلاف وہ تقریر دہرائی جاتی جو بار بار پاکستانی عوام کو سنائی گئی فواد چوہدری کی وہ تقاریر بھی یاد کریں جو انہوں نے واشنگٹن پوسٹ میں کالم لکھنے والوں کے خلاف کیں۔
میری خواہیش ہے کہ خیبر پختونخوا کو ریاست مدینہ کا ماڈل بنایا جائے اور امریکہ سفیر کو سامنے بٹھا کر اس غیر ملکی سازش کے خلاف وہ تقریر دہرائی جاتی جو بار بار پاکستانی عوام کو سنائی گئی فواد چودھری کی وہ تقاریر بھی یاد کریں جو انہوں نے واشنگٹن پوسٹ میں کالم لکھنے والوں کے خلاف کیں https://t.co/GQcPMciIWk
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) August 7, 2022
بہرحال اس بڑھتی ہوئی تنقید پر ڈاکٹر شیریں مزاری نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ دو حکومتوں کے درمیان معاشی شراکت داری معاہدوں کے تحت ہوتی ہے۔ لیکن ایک سفیر کا کسی حساس مقام پر جانا سکیورٹی کا معاملہ ہے تو کیا امریکہ سے کوئی سکیورٹی معاہدہ ہو چکا ہے؟ اگر ہوا ہے تو ہمیں پتا ہونا چاہیے۔
Discussion about this post