نیوز بریفنگ میں محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے اعتراف کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ 20 جنوری کو جاری ہونے والے صدارتی حکم نامے کے تحت اپنی ویزا پالیسیوں کا وسیع پیمانے پر سیکیورٹی جائزہ لے رہی ہے۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے اس دعوے کی تردید کی کہ افغانستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے جنہیں ویزے کے اجرا کی مکمل معطلی کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ ایسی کوئی فہرست نہیں ہے جس کا لوگوں کو کئی روز سے انتظار ہے، ایسی کوئی فہرست وجود نہیں رکھتی جس پر عمل کیا جا رہا ہے۔ تاہم ویزا پالیسیوں کی جانچ اور امریکی سلامتی کو بڑھانے کی جاری کوششوں کے حصے کے طور پر ایک جائزہ لیا جا رہا ہے۔ دیکھ رہے کہ ویزوں کے معاملے سے نمٹ کر امریکا کو زیادہ محفوظ رکھنے کے لیے کیا چیز مدد گار ثابت ہوسکتی ہے اور ملک میں کس کو جانے کی اجازت ہے۔
یمی بروس کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نیویارک ٹائمز، رائٹرز اور دیگر ابلاغی اداروں کی ان رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اپنے گزشتہ دور کی طرح سفری پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے افغانستان اور پاکستان سمیت متعدد ممالک متاثر ہوں گے۔
Discussion about this post