وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڈ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کئی اہم دعوے کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے توشہ خانہ تحائف کو اونے پونے داموں میں فروخت کرکے کرپشن کا بازار گرم کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ گراف کمپنی نے سابق خاتونا ول کو ہیروں کے سیٹ بطور تحفہ دیے۔ جن کی مالیت 3.3 ارب ہے جبکہ خزانے میں اس کے صرف 90 لاکھ روپے جمع کرائے گئے۔ خاتون اول کے لیے سو ارب روپے کے سونے ے سیٹ کے عوض خزانے میں صرف 29 لاکھ روپے جمع ہوئے۔ اسی طرح ائیر رنگز اور 2بریس لیٹس کا سیٹ بھی سابق خاتون اول کو تحفے میں ملا تھا۔ معاون خصوصی کے مطابق کتنی عجیب بات ہے کہ ایک تحفے کی مالیت 45 کروڑ روپے ہے اور جب عمران خان اسے خریدتے ہیں تو یہ 5 لاکھ روپے میں ان کو دے دیا جاتا ہے۔ سفید طلائی گھڑی 48 لاکھ روپے میں فروخت کردی گئی۔ 4.96 ارب روپے کے تحفے سرکاری خزانے میں 1 کروڑ پچس لاکھ روپے جمع کراکے حاصل کرلیے گئے۔
المیہ یہ ہے کہ رسیدیں بھی ہاتھ سے بنائی گئیں جن کی مکمل تفصیلات نہیں مل رہیں۔ عمران خان جب یہ کہتے ہیں کہ میری گھڑی میری مرضی تو انہیں اس جملے پر شرم آنی چاہیے کیونکہ انہوں نے ملک کی عزت اور وقار مجروح کیا۔ معاون خصوصی کے مطابق جے آئی ٹی میں مریم اونگزیب یا رانا ثنا یا جاوید لطیف کو طلب کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا کیونکہ جب عمران خان پر حملہ ہوا تو پنجاب میں حکومت ان کی اتحادی پرویز الہیٰ کی تھی۔
Discussion about this post