یوکرین پر روس کے حملے کے 3 سال مکمل ہونے کے موقع پر تیار کی گئی قرارداد پر اقوام متحدہ کی ووٹنگ میں امریکا نے حصہ نہیں لیا، کیونکہ جنرل اسمبلی نے واشنگٹن کی تیار کردہ قرارداد کے متن میں کیف کی حمایت کرنے والے الفاظ شامل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ یہ ووٹنگ ان یورپی ممالک کی جیت تھی جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے روس اور یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں روس کے ساتھ امریکی پیش کش پر فکرمند تھے۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اصل امریکی مسودہ 3 پیراگراف پر مبنی تھا جس میں روس-یوکرین تنازع کے دوران ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا اور اس بات کا اعادہ کیا گیا تھا کہ اقوام متحدہ کا بنیادی مقصد بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنا اور تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنا ہے اور تنازع کے فوری خاتمے اور دیرپا امن پر زور دینا ہے۔ متعدد قراردادوں میں روس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ یوکرین سے اپنی افواج واپس بلا لے۔ امریکا کی جانب سے تیار کردہ ترمیم شدہ قرارداد کے حق میں 93 ووٹ پڑے جبکہ 73 ریاستوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔امریکا قرارداد کا اپنا متن پیش کرتے ہوئے یوکرین اور یورپی اتحادیوں کے خلاف کھڑا ہوگیا جنہوں نے گزشتہ ایک ماہ تک اپنی قرارداد پر مذاکرات کیے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے یوکرین اور یورپی ممالک کی جانب سے تیار کردہ قرارداد کے حق میں 93 ووٹ ڈالے، جب کہ 18 ووٹ مسترد ہوئے جبکہ 65 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
Discussion about this post