امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام اور علاقائی انتہا پسند نیٹ ورکس سے نمٹنے میں خاطر خواہ اقدامات کیے ہیں۔ رواں ہفتے جاری ہونے والی رپورٹ میں 2023 میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق تازہ ترین نیشنل رسک اسسمنٹ مکمل کرنے پر پاکستان کی تعریف کی گئی ہے۔ 2023 میں دہشت گرد حملوں میں تیزی سے اضافے سمیت اہم سیکیورٹی چیلنجز پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ میں 87 دہشت گرد تنظیموں کا جائزہ لیا گیا، علاقائی مسائل کا تجزیہ کیا گیا جب کہ عطیات اور بھتہ خوری کو دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کے اہم ذرائع کے طور پر شناخت کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 41 گروپ فعال ہیں جو کیش کوریئرز اور غیر قانونی رقوم کی منتقلی کی سروسز سے فائدہ اٹھاتے ہیں جب کہ افغانستان کے ساتھ غیر محفوظ سرحدوں کو غیر قانونی مالی امداد میں سہولت فراہم کرنے والی اہم کمزوریوں کے طور پر نشان زد کیا گیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق پاکستان غیر ملکی جنگوں میں حصہ لینے والے اپنے شہریوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرتا ہے۔ پاکستان نے دسمبر میں امریکا اور پاکستان کی دہری شہرت رکھنے والے شہری کو دہشت گردی سے متعلق جرائم میں مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے امریکا کے حوالے کیا تھا۔امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنے انٹرنیشنل بارڈر مینجمنٹ سیکیورٹی سسٹم کے ذریعے زمینی گزرگاہوں پر بائیو میٹرک معلومات اکٹھی کرتا ہے۔
Discussion about this post