ٹرمپ انتظامیہ متعدد ممالک کے شہریوں پر سخت سفری پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے، ایک داخلی میمو اور اس معاملے سے واقف ذرائع کے مطابق، جو رائٹرز نے رپورٹ کیا ہے۔ میمو میں 41 ممالک کو 3 گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جن پر مختلف درجے کی پابندیاں لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔
10 ممالک کے لیے مکمل ویزا معطلی
پہلا گروپ 10 ممالک پر مشتمل ہے، جن میں افغانستان، ایران، شام، کیوبا اور شمالی کوریا شامل ہیں۔ ان ممالک کے شہریوں کے لیے ویزا کا اجرا مکمل طور پر معطل کر دیا جائے گا۔
5 ممالک کے لیے جزوی ویزا پابندیاں
دوسرے گروپ میں 5 ممالک اریٹیریا، ہیٹی، لاؤس، میانمار اور جنوبی سوڈان شامل ہیں، جن پر جزوی ویزا پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ ان پابندیوں کا اطلاق سیاحتی، تعلیمی اور دیگر امیگرنٹ ویزوں پر ہوگا، تاہم کچھ مخصوص استثنیات دی جا سکتی ہیں۔
26 ممالک کو 60 دن کی مہلت
تیسرے گروپ میں 26 ممالک شامل ہیں، جن میں بیلاروس، پاکستان اور ترکمانستان بھی شامل ہیں۔ میمو کے مطابق، اگر ان ممالک کی حکومتیں 60 دن کے اندر امیگریشن اور سیکیورٹی اقدامات کو بہتر بنانے کے لیے ضروری اقدامات نہ کریں تو ان پر بھی ویزا پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔
حتمی فہرست میں تبدیلی کا امکان
ایک امریکی اہلکار، جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز سے بات کی، نے خبردار کیا کہ اس فہرست میں تبدیلی ممکن ہے اور ابھی اسے امریکی انتظامیہ بشمول وزیر خارجہ مارکو روبیو کی منظوری حاصل نہیں ہوئی ہے۔
یہ تجویز ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں عائد کی گئی سفری پابندیوں سے مشابہت رکھتی ہے، جس میں ابتدائی طور پر 7 مسلم اکثریتی ممالک کو ہدف بنایا گیا تھا۔ کئی عدالتی چیلنجز اور ترامیم کے بعد، یہ پالیسی 2018 میں سپریم کورٹ نے برقرار رکھی تھی۔ 20 جنوری کو، صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، جس کے تحت غیر ملکی شہریوں کے لیے سیکیورٹی چیک کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ اس حکم کا مقصد ممکنہ قومی سلامتی کے خطرات کی نشاندہی کرنا ہے۔ اس کے تحت، متعلقہ حکومتی وزرا کو 21 مارچ تک ایسی ممالک کی فہرست پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، جن کے سفری دستاویزات اور ویزا اسکریننگ طریقہ کار کو ناکافی سمجھا جاتا ہے۔
Discussion about this post