امریکا میں پاکستانی طالب علموں کی طرح بھارتی طلبا بھی پریشانی کا شکار ہورہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ میں درجنوں بھارتی طلبہ ، معمولی جرائم کے باعث اپنے اسٹوڈنٹ ویزے منسوخ ہونے کے بعد رضا کارانہ طور پر امریکا چھورنے پر مجبورہورہے ہیں۔ ان بھارتی طالب علموں کو ای میل کے ذریعے ویزا منسوخی سے آگاہ کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ معمولی جرائم میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں جیسے حد رفتار سے تجاوز، لرنر پرمٹ پر بغیر لائسنس یافتہ نگران کے ڈرائیونگ کرنا اور سرخ بتی پر نہ رکنا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، چوری اور شراب نوشی سے متعلق چند سنگین لیکن حل شدہ کیسز بھی شامل ہیں۔ جن کی بنیاد پر اب بھارتی طالب علموں کو امریکا سے واپس وطن لوٹنا پڑے گا۔ کچھ طالب علموں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ملک بدری کے انتظامات جلد از جلد کریں۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹیکساس میں ایک طالبعلم، جسے 144 ڈالر کی چوری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، اگرچہ اس کا کیس اس کی تعلیمی کارکردگی اور حکام سے مکمل تعاون کے باعث خارج کر دیا گیا، پھر بھی اسے ملک بدر ہونے کا سامنا ہے۔ اب ایسی صورتحال میں امیگریشن ماہرین اور قانونی مشیران نے بھارتی طلبہ سے رابطوں میں اضافے کی اطلاع دی ہے اور متاثرہ طلبہ کو مشورہ دیا ہے کہ اگر ان کے خلاف الزامات ایک سال سے زیادہ پرانے ہیں تو وہ فوری طور پر قانونی مدد حاصل کریں۔ ٹیکساس کے ایک وکیل، جو ایسے 30 کیسز پر کام کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ معمولی جرائم کی بنیاد پر پہلے کی نظیر میں کم ہی دیکھا گیا ہے۔اوپن ڈورز رپورٹ کے مطابق، 2023-24 میں امریکہ میں 11 لاکھ بین الاقوامی طلبہ نے تعلیم حاصل کی، جن میں سے 3.32 لاکھ کا تعلق بھارت سے تھا۔ بھارت ، امریکہ میں بین الاقوامی طلباء کے لیے سرفہرست ملک کے طور پر ابھرا، جو گذشتہ سال کے مقابلے میں 23 فیصد زیادہ ہے۔
Discussion about this post