غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہیوسٹن میں ڈسٹرکٹ جج اندرا تالوانی کا یہ فیصلہ ٹرمپ کی جانب سے بڑے پیمانے پر ملک بدری، خاص طور پر لاطینی امریکیوں کو نشانہ بنانے کے تیزی سے دباؤ کے خلاف نیا اور اہم حکم ہے۔ 5 مارچ کو امریکی انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ کیوبا، ہیٹی، نکارا گوا اور وینزویلا کے تقریباً لاکھ 32 ہزار شہریوں کی قانونی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ کر رہی ہے، جو اکتوبر 2022 میں سابق صدر جو بائیڈن کی طرف سے شروع کیے گئے ’پیرول‘ پروگرام کے تحت امریکا آئے تھے۔ یرول پروگرام کے تحت ان 4 ممالک سے ماہانہ 30 ہزار تارکین وطن کو 2 سال کے لیے امریکا میں داخلے کی اجازت دی گئی تھی۔ غیر قانونی امیگریشن کیخلاف انتخابی مہم چلانے کے بعد ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت میں لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا وعدہ کیا تھا جس پر انہوں نے عمل کیا۔ جس کے خلاف اب عدالت کا حکم آیا ہے۔ فیڈرل جج نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو وینزویلا، کیوبا، نکاراگوا اور ہیٹی سے آنے والے لاکھوں تارکین وطن کی قانونی حیثیت فوری طور پر منسوخ کرنے سے روک دیا۔ فیڈرل جج اندرا تالوانی نے اپنے حکم نامے میں لکھا کہ عدالت کیوبا، ہیٹی، نکاراگوا اور وینزویلا کے شہریوں کے لیے پیرول کے خاتمے پر روک لگاتے ہوئے ہنگامی ریلیف فراہم کرتی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے امیگریشن قانون کی غلط تشریح پر عمل کیا ہے، جس کے تحت غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والے غیر ملکی شہریوں کو فوری طور پر ہٹایا گیا، لیکن ان لوگوں پر نہیں جو ملک میں رہنے کے مجاز ہیں، ان میں پیرول پروگرام کے ذریعے آنے والے افراد شامل ہیں۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے ان تارکین وطن کو 24 اپریل سے قانونی تحفظ سے محروم کر دیا جائے گا، جس کے صرف 30 دن بعد ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ نے اپنا حکم فیڈرل رجسٹر میں شائع کیا تھا۔
Discussion about this post