غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک وفاقی جج نے وائس آف امریکا کو بند کرنے کے صدر ٹرمپ کے حکم نامے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عمل درآمد سے روک دیا ۔ فیصلے مطابق حکومت کیطرف سے فنڈنگ میں کٹوتیوں کے باعث وائس آف امریکا اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار خبر رسانی سے محروم رہا۔ وفاقی جج رائس لیمبرتھ کا کہنا تھا کہ حکومت نے وائس آف امریکا کو بند کرنے کا اقدام ملازمین، صحافیوں اور دنیا بھر کے میڈیا صارفین پر پڑنے والے اثرات کے پیش نظر کیا ۔
عدالت نے حکم دیا کہ وائس آف امریکا، ریڈیو فری ایشیا، اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس کے تمام ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ان کے پرانے عہدوں پر بحال کیا جائے۔ ٹرمپ حکومت نے ان اقدامات کے ذریعے انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ ایکٹ اور کانگریس کے فنڈز مختص کرنے کے اختیار کی خلاف ورزی کی۔ واضح رہے کہ ٹرمپ کے حکم پر وائس آف امریکا سمیت دیگر اداروں کے 1,300 سے زائد ملازمین ان میں تقریباً 1,000 صحافی شامل تھے کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔ وائٹ ہاؤس نے ان اداروں پر ٹرمپ مخالف اور انتہا پسند ہونے کا الزام لگایا تھا۔
Discussion about this post