ضیا محی الدین جن سے ہرالفاظ کی ادائیگی کا ہنر سیکھا جاتا، جن سے چہرے کے بنتے بگڑتے تاثرات کو جانا جاتا۔ جو جب بولتے تو ہر کوئی چپ ہو کر ان کی خوبصورت ادائیگی کو بس سنتا ہی چلا جاتا۔ دل یہی چاہتا کہ ضیا محی الدین بس بولتے ہی رہیں۔ وہ میزبان ہی نہیں اداکار بھی اور ہدایتکار بھی ، صدا کار بھی تھے اور سب سے بڑھ کر ایک استاد بھی تھے۔ فیصل آباد میں آنکھ کھولی اور جوانی کی دہلیز پر قدم رکھا تو اداکاری میں نام بنانے کی جدوجہد شروع کی ۔ والد کو یہ اعزاز حاصل تھا کہ وہ پاکستان کی پہلی فلم ” تیری یاد ” کے مصنف اور مکالمہ نگار تھے اور اسی لیے اداکاری تو جیسے ان کے اندر رچی بسی تھی۔۔ ضیاء محی الدین نے 50 کی دہائی میں لندن کے رائل اکیڈمی آف ڈراماٹک آرٹ سے اداکاری کی باقاعدہ تربیت حاصل کی۔1962 میں انہوں نے مشہور ہالی وڈ فلم ’لارنس آف عریبیہ‘ میں یادگار کردار ادا کیا۔
ضیا محی الدین نے ریڈیو آسٹریلیا سے صداکاری کا آغاز کیا طویل عرصے تک برطانیہ کے تھیٹر کے لیے بھی کام کیا، برطانوی سنیما اور ہالی ووڈ میں بھی فن کے جوہر دکھائے۔ پاکستان میں ٹی وی کا آغاز ہوا تو ایک طویل عرصے تک ضیا الدین محی شو پیش کرتے رہے۔ یہ ایک ایسا پروگرام تھا جس میں نوجوانوں کو موقع دیا گیا۔ اسی پروگرام سے معین اختر بھی منظر عام پرآئے۔ ضیا محی الیدن براڈ وے کی زینت بننے والے جنوبی ایشیا کے پہلے اداکار تھے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ضیا محی الدین کو 1973 میں پی آئی اے آرٹس اکیڈمی کے ڈائریکٹر مقرر کیا اور جب مارشل لا لگا تو وہ برطانیہ چلے گئے اور پھر 90 کی دہائی میں واپس وطن لوٹے۔
حکومت کی جانب سے ضیا محی الدین کو ان کی خدمات کے اعتراف میں 2003 میں ستارۂ امتیاز اور 2012 میں ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا۔ 2004 میں ضیا محی الدین نے کراچی میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ کی بنیاد رکھی اور زندگی کے آخری لمحات تک اس ادارے سے وابستہ رہے۔ ضیا محی الدین نے تین شادیاں کیں۔ اُن کی پہلی اہلیہ کا نام سرور زمان تھا، جس سے ان کے 2 بیٹے ہوئے۔ دوسری شادی انہوں نے رقص میں اپنی مثال آپ ناہید صدیقی سے کی ۔ جبکہ 1994 میں انہوں نے تیسری شادی عذرا سے کی جو خود بھی فنکارہ ہیں۔ ضیا محی الدین کا 91 برس کی عمرمیں کراچی میں انتقال ہوا۔ ضیا محی الدین طبیعت کی ناسازی کے باعث کراچی کے نجی اسپتال میں زیرِ علاج تھے۔ اتوار کو ضیا محی الدین کو بخار اور پیٹ میں شدید تکلیف کے باعث اسپتال داخل کیا گیا جہاں پر الٹرا ساؤنڈ کیے جانے پر معلوم ہوا ہے کہ ان کی آنت میں خرابی ہوئی ہے جس پر ان کی آنت کا آپریشن کیا گیا۔ آپریشن کے بعد ضیا محی الدین کو اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دورانِ علاج انتقال کر گئے۔
Discussion about this post