آئن واٹ مور جن کی مدت ملازمت 5سال کے لیے تھی لیکن وہ صرف 10ماہ تک انگلش کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رہنے کے بعد اس عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق آئن واٹ مور نے اپنے مستعفی ہونے کی مشاورت بورڈ آف ڈائریکٹر زسے کی تھی۔ ایک بیان میں اُن کا کہنا تھا کہ وہ انتہائی افسوس کے ساتھ یہ اعلان کررہے ہیں کہ وہ چیئرمین کا عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔ کورونا وبا کے دوران کرکٹ کے کھیل کے لیے بہت سارے اقدامات کیے، جس کا اُن پر ذاتی اثر ہوا۔ آئن واٹ مور کا کہنا ہے کہ سول سروس کمیشن میں رہنے کے بعد 5سال پہلے ہی ریٹائر ہوا لیکن اب محسوس کررہا ہوں کہ مکمل طور پر ریٹائر ہو کر بطور تماشائی کرکٹ کے کھیل سے لطف اندوز ہوں۔
ECB Chair Ian Watmore is to step down with immediate effect.
More ⬇️
— England and Wales Cricket Board (@ECB_cricket) October 7, 2021
دوسری جانب کرکٹ تبصرہ نگاروں کے مطابق آئن واٹ مور دورہ پاکستان اچانک منسوخ کرنے پر شدید تنقید کا سامنا کررہے تھے اور اسی دباؤ اور تنقید کا شکار ہو کر انہوں نے قبل از وقت ہی یہ عہدہ چھوڑنے میں عافیت جانی۔ سابق انگلش کرکٹرز پاکستان کے دورے کی منسوخی پر چراغ پا تھے اور آئن واٹ مور کو ایک ناکام اور ناکارہ کرکٹ چیئرمین کے طور پر خیال کررہے تھے۔
سابق انگلش کپتان مائیکل ایتھرٹن نے واٹ مور کو ’بزدل چیئرمین‘ کہہ کر مخاطب کیا تھا۔ اسی طرح سابق ویسٹ انڈین بالر اور کمنٹیٹر مائیکل ہولڈنگ کے مطابق انگلش کرکٹ بورڈ صرف امیر بورڈ کے زیر اثر رہتا ہے۔ پاکستان کے دورے کی منسوخی کے بعد واٹ مور نے باقاعدہ پی سی بی سے معذرت بھی کی تھی اور اس بات کا اعلان کیا تھا کہ اگلے سال وہ اپنی ٹیم کو پاکستان ضرور روانہ کریں گے۔ دوسری جانب اس ساری صورتحال میں اُس وقت اور تناؤ آیا تھا جب انگلش کرکٹ پلیئر ایسوسی ایشن نے برملا کہا تھا کہ دورہ پاکستان کی منسوخی کے ذمے دار کھلاڑی نہیں بلکہ واٹ مور ہیں، جنہوں نے اس دورے کی منسوخی میں غیر ضروری طور پر جلد بازی کی۔
Discussion about this post