تحریک انصاف کے کارکن علی بلال کی ہلاکت کے حوالے سے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور آئی جی پنجاب عثمان انور نے پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پرمحسن نقوی کا کہنا تھا کہ ان کے پاس شواہد ہیں کہ علی بلال تشدد سے نہیں مرا۔ اس پرآئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور نے تحقیقات کا آغاز کردیا۔ 6 بج کر 52 منٹ پر ایک کالے رنگ کی ویگو نے علی بلال کی لاش سروسز اسپتال پہنچائی، فوری طور پر یہ اطلاعات ہمارے پاس پہنچی اور ہم نے اسے ٹریک کرنا شروع کیا۔ تقریباً ساڑھے 8 بجے گاڑی کے مالک راجا شکیل نے تحریک انصاف یاسمین راشد کو اس حادثے کی تفصیلات دیں۔ جس پر انہوں نے کہا کہ اگلے دن صبح 9 مارچ کو زمان پارک آجائیں۔ یاسمین راشد سے ملنے زمان پارک پہنچا گیا ۔ تمام رہنماؤں کو تفصیلات سے آگاہ کیا، پھر یاسمین راشد نے باہر آکر راجا شکیل کو کہا کہ آپ کی ملاقات کی ضرورت نہیں ہے انہوں نے سب کو آگاہ کردیا ہے، جائیں اور آرام کریں، اس واقعہ کے بعد یہ افراد روپوش ہوگئے تھے جبکہ گاڑی کے ڈرائیور نے اپنی داڑھی صاف کرالی۔ آئی جی پنجاب کاکہنا ہے کہ گل بہار سیکوریٹز کے وسیع تہہ خانے سے گاڑی ملی، جس میں علی بلال کا خون بھی موجود تھا۔ فارنزک جانچ کروادی گئی ہے۔
Discussion about this post