ٹورنامنٹ کی خاص بات یہ رہی کہ بابر اعظم 303رنز بنا کر سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز بنے۔ جبکہ تیسرے نمبر پر محمد رضوان 281رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔ جبکہ ڈیوڈ وارنر کا نمبر دوسرا ہے۔ حیران کن طور پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے یہاں بھی پاکستان کے ساتھ متعصبانہ اور تنگ نظرانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے ڈیوڈ وارنر کو ” پلیئر آف دی ٹورنامنٹ ” کا ایوارڈ دے دیا حالانکہ ان کی رن اوسط صرف48تھی ، جو بابراعظم کے 60 رضوان کے 70سے بھی کم رہی ۔بابراعظم نے ٹورنامنٹ میں 4نصف سنچریاں بھی بنائیں۔
دوسری جانب آسٹریلوی ٹیم 11سال کے بعد پہلی مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچی تھی اور آج دبئی میں اُس نے آخر کار سرخرو ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔ نیوزی لینڈ نے ٹاس ہارنے کے بعد اُس وقت تک میچ پر اپنی گرفت مضبوط رکھی تھی، جب کیوی کپتان کین ولیم سن نے48گیندوں پر 85رنز بنا لیے تھے لیکن اُن کے آؤٹ ہونے کے بعد اگلے 2اوورز میں صرف24رنز ہی جوڑ سکی۔ مارٹن گپٹل نے بھی تیزی کے ساتھ 28رنز بنائے لیکن اسکور بورڈ پر 173کا ہدف اس اعتبار سے کمزور نظر آرہا تھا کہ دوسری اننگ میں بالرز کو ’اُوس‘ کی وجہ سے گیند پر گرفت رکھنے میں ناکامی ہوگی، نیوزی لینڈ نے کم و بیش 20رنز کم اسکور کیے۔
آسٹریلیا کے لیے آج بھی فاسٹ بالر مچل اسٹارک کی بالنگ مہنگی ثابت ہوئی۔ جنہوں نے 4اوورز میں 60رنز دیے۔ آسٹریلیا نے ہدف کے تعاقب میں ابتدا سے ہی کیوی بالرز کو دباؤ میں رکھا۔ گو کہ کپتان ایرون فرنچ جلدی آؤٹ ہوگئے لیکن ڈیوڈ وارنر اور مچل مارش نیوزی لینڈ کے کسی بالر کو خاطر میں نہ لائے۔ جنہوں نے دھواں دھار انداز میں بلے بازی جاری رکھی۔ دونوں نے نصف سنچریاں اسکور کیں۔ خیال کیا جارہا تھا کہ میچ سنسنی خیزی سے بھرا ہوگا، جیسے اب تک ایونٹ کے دونوں سیمی فائنلز ہوئے تھے لیکن درحقیقت یہ یکطرفہ مقابلہ ثابت ہوا۔ کیونکہ آسٹریلیا نے فائنل 8وکٹوں سے جیتا۔
مین آف دی میچ مارش77بنا کر ناٹ آؤٹ رہے جبکہ وارنر نے 53رنز کی اننگ کھیلی۔ آسٹریلیا اس سے قبل ایک روزہ مقابلوں کے عالمی کپ میں 4بار فاتحین کی صورت میں میدان سے باہر آیا ہے ۔۔ بالرز میں وندھو ہرسنگھا 16وکٹوں کی وجہ سے ایونٹ میں چھائے رہے۔ ٹورنامنٹ میں اکلوتی سنچری برطانوی بلے باز جوز بٹلر نے سری لنکا کے خلاف 101رنز کی صورت میں بنائی تھی۔
Discussion about this post