کمیشن کی تشویش کے باوجود بھارت کا نام فہرست سے باہر نکال دیا گیا۔ امریکی وزارت خارجہ نے ایک بار پھر ثابت کردکھایا کہ وہ کس قدر بھارت نواز ہے۔ بھارت جہاں دلت، مسلمانوں اور سکھوں کو مذہبی آزادی نہیں، جہاں ہر گزرتے دن کے ساتھ کوئی نہ کوئی مسلمان ہجومی قتل و غارت گری کا شکار ہوتا ہے۔ جہاں مسلمانوں کی عبادت گاہیں محفوظ نہیں ہیں۔ جہاں انہیں جمعے کی پڑھنے کی اجازت نہیں دی جاتی، جہاں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کے واقعات ہوتے ہیں۔ جہاں دلتوں پر زمین تنگ کی جاتی ہے، جہاں سکھوں کے احتجاج پر پولیس چڑھ دوڑتی ہے۔ اس تنگ نظری اور متعصبانہ ماحول کے حامل ملک کو امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے خطرناک قرار دیا تھا۔
بائیڈن انتظامیہ سے کہا تھا کہ وہ مذہبی آزادی کے حوالے سے تشویش ناک ممالک کی فہرست میں بھارت کا نام بھی شامل کرے۔ لیکن اس کے باوجود جو بائیڈن حکام نے بھارت کا نام فہرست سے نکال دیا۔ اس یکطرفہ اور جانبدار فیصلے پر انڈین امریکن مسلم کونسل نے سخت احتجاج کیا ہے۔ جس کا کہناہے کہ بھارتی مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کے باوجود بھارت کو خاص تشویش والے ملک کی فہرست سے باہر رکھنے کا فیصلہ عجیب و غریب ہے۔
انڈین امریکن مسلم کونسل کے مطابق یہ افسوسناک ہے کہ بائیڈن انتظامیہ انڈیا میں مذہبی آزادی پر بڑے پیمانے پر حملوں کے بارے میں خاموش ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نریندر مودی حکومت کو انڈیا میں مذہبی اقلیتوں پر حملہ کرنے کی ترغیب دے رہی ہے۔
Discussion about this post