پیر کی صبح یہ منظر خاصا دلخراش تھا، جب کابل ہوائی اڈے پر امریکی طیارہ آکر روکا،جس کا مقصد افغان باشندوں کے ساتھ غیر مقامی افراد کو کسی محفوظ مقام پر پہنچانا تھا۔ ہزاروں کی تعداد میں ایک خلقت تھی، جو رن وے پر رکے اس طیارے میں گھسنے کے لیے تمام تر توانائی خرچ کررہی تھی۔ طیارے کا دروازہ کھلا تو افرا تفری کا وہ عالم تھا، جیسے روز محشر ہو۔ ہر ایک پر طالبان کی آمد کا خوف اور دہشت سمائی ہوئی تھی۔ انجانے خدشات تھے جو ذہنوں پر بھوت بن کر چمٹے ہوئے تھے۔ جہاز نے چند گھنٹوں بعد اڑان بھرنے کی کوشش کی تو، افغان باشندے تو جیسے تمام تر حفاظتی اقدامات اور خطروں کو پیروں تلے روندتے چلے گئے۔ جس کو جہاں جگہ ملی، وہ وہاں بیٹھا ہوا تھا۔ کوئی جہاز کے پر تو کوئی پہیوں میں اپنی جگہ بنانے کی جدوجہد میں لگا ہوا تھا۔ منزل کیا ہوگی، کہاں کی ہوگی، اس سے بے خبر تھے، بس جلدی تھی تو کابل سے نکلنے کی۔
طیارے سے گرنے کے خوف ناک مناظر
طیارہ ابھی فضا میں بلند ہی ہوا تھا کہ کسی نے ان مناظر کو کیمروں کی آنکھ میں قید کرنے کی تیاری کی اور پھر وہ دلخراش منظر بھی عکس بند ہوگیا، جب طیارے سے پہلے ایک اور پھر دوسرا شخص ہزاروں فٹ کی بلندی سے زمین پر گرا۔ اور پھر یہ مناظر دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس بتاتی ہیں کہ کم و بیش 4افراد کچھ ایسے ہی طیارے سے گرے۔ جو پہیہ کو سیٹ بنائے بیٹھے تھے، بلندی پر پہنچ کر توازن بگڑا اور موت کی کھائی میں جا گرے۔
دو افراد کی شناخت ہوگئی
بدقسمت 2 افراد میں سے ایک ڈاکٹر ہے۔ 22برس کے دانتوں کے ڈاکٹر فدا کی شادی کو سال بھر ہی ہوا تھا۔ بیرون ملک جانے کی دلی آرزو تھی۔ شادی پر اس قدر خرچ کیا تھا کہ قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا تھا، جس کو اتارنے کے لیے دن را ت ایک کیے ہوئے تھا۔ والد کا کہنا ہے کہ جس دن کابل میں طالبان آئے تو بیٹے نے یہ اطلاع دی کہ امریکا نے افغان باشندوں کو امریکا منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اسی لیے وہ آناً فاناً کابل ہوائی اڈے پر پہنچ گیا۔ والد پائندہ خان کے مطابق جب انہیں بتایا گیا کہ کوئی طیارے سے گر کر مرا ہے تو دل میں لاکھ وسوسے لے کر وہ ہوائی اڈے پہنچے۔ آس پاس تلاش کیا تو ڈاکٹر فدا مردہ حالت میں ملے، جسے آبائی ضلع میں سپرد خاک کردیا گیا۔
آپ اپنی زندگی کے مصور خود ہیں
جی ہاں یہی الفاظ تھے صرف 19برس کے ذکی انوری کے، جو افغان انڈر 19 فٹ بال ٹیم کا سابق کھلاڑی بتایا جاتا ہے۔ جو کہتا تھا کہ زندگی کے خود مصور ہونے کی بنا پر اپنا پینٹ برش کسی اور کو مت دیں۔ ذکی نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد فٹ بال کو پیشہ بنایا تھا۔ ذکی انوری بھی انُ ہزاروں افغان باشندوں کی طرح کابل ہوائی اڈے کے رن وے پر پہنچا تھا۔ امریکی جیٹ طیارے میں جب اُسے جگہ نہ ملی تو اس نے پہیہ سے لپٹ کر منزل طے کرنے کی کوشش کی اور جب جہاز ہزاروں فٹ کی بلندی پر تھا تو پہیہ میں وہ اس طرح پھنسا کہ جان ہی نکل گی۔ ذکی انوری فضا سے تو نہیں گرا لیکن اس کی لاش قطر پہنچ کر پہیہ سے دریافت کی گئی۔ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ پہیوں نے جب فولڈ ہونا شروع کیا تو ذکی انوری ان میں دب کر جان سے چلا گیا۔ ذکی انوری کا خیال تھا کہ اگر وہ افغانستان سے چلا گیا تو ممکن ہے فٹ بال کے اپنے اعلیٰ کھیل کی بنا پر کسی نہ کسی کلب میں شمولیت اختیار کرکے شہرت اور مقبولیت کے ساتھ مالی فائدہ بھی حاصل کرے لیکن بدقسمتی سے اس جلد بازی نے اسے بھی موت کی آغوش دھکیل دیا۔
Discussion about this post