2022 اے ایف سی ویمنز ایشین کپ جنوری میں بھارت میں منقعد ہورہا ہے۔ براعظم ایشا کے لئے اس اہم ٹورنامنٹ سے پہلے اردن کی فٹ بال ایسوسی ایشن نے اپنی ٹیم کی پنالٹی شوٹ آؤٹس میں ہارنے کے بعد ایرانی خواتین کی فٹ بال گولچی زہرہ کودائی کے حوالے سے ‘جنسی تصدیق’ کا مطالبہ کردیا ہے۔ اردن فٹ بال ایسوسی ایشن کے صدر شہزادہ علی بن الحسین نے ایشین فٹ بال کنفیڈریشن (اے ایف سی) سے زہرہ کودائی کی جنس کے تعین کے لیے تحقیقات شروع کرنے کی درخواست ٹوئٹ کے زریعے بھیجے گئے ایک باضابطہ خط میں کی۔ اس خط میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ایرانی خواتین کی ٹیم کا جنس اور ڈوپنگ کے معاملات میں ریکارڈ ماضی میں بھی اچھا نہیں رہا۔ گول کیپر زہرہ کودائی نے ستمبر میں اردن کے خلاف ایک اہم پنالٹی شوٹ آؤٹ جیت کے دوران دو پنالٹی بچائی تھیں۔ البتہ ایرانی ٹیم کی سلیکٹر مریم ایران دوست نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزام اردن کی شکست کو چھپانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور اردن کی ٹیم، جو اس مقابلے کے لئے فیورٹ تھی، میچ ہارنے کے بعد شرمندگی سے بچنے کے لئے ‘بہانہ’ تلاش کر رہی ہے۔ 32 سالہ زہرہ کودائی کی جانب سے 25 ستمبر کو ازبکستان میں اردن کے خلاف شوٹ آؤٹ میں 4-2 سے جیت کے دوران دو یقینی پنالٹیز بچائیں اور یوں اپنے پہلے ویمنز ایشیا کپ کے لیے کوالیفائی کرتے ہوئے اردن کو آوٹ کردیا تھا۔
دوسری جانب فٹبال کی عالمی ایسوسی ایشن فیفا کے ترجمان نے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘اگر یہ سچ ہے تو بہت سنگین مسئلہ ہے، اے ایف سی اسکا نوٹس لے’۔ ایران میں فٹبال سے وابستہ ایک اعلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ‘طبی عملے نے قومی ٹیم کی ہر کھلاڑی کا ہارمونز کے حوالے سے بغور جائزہ لیا تاکہ اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی ہزیمت سے بچا جا سکے، انکا کہنا تھا کہ کودائی اس سے قبل 2008 اور 2010 میں بھی ایشین کپ کوالیفائر میں اپنے ملک کی نمائندگی کر چکی ہیں ۔’
دوسری طرف ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ ایران کی قومی ویمن فٹبال ٹیم پر اس سے پہلے بھی عورت کے بھیس میں مرد کو کھلانے کا الزام لگایا جا چکا ہے۔2015 میں مختلف ٹیموں کی ایسوسی ایشن کی جانب سے 8 خواتین کھلاڑیوں کی جنس سے متعلق تصدیقی دستاویزات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
Discussion about this post