فرانس میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں ایمانوئل میکرون بظاہر جیت تو گئے ہیں لیکن ان کی یہ برتری مخالف خاتون امیدوار ماری لاپین کے مقابلے میں زیادہ نہیں ہے۔ میکرون نے 58.5 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ ماری لا پین کو 41.5 فیصد ووٹ ملے۔ اس تناظر میں میکرون بڑے مارجن سے جیت نہ پائے۔ کیونکہ 2017 میں میکرون نے 66 کے مقابلے میں 34 فی صد ووٹ سے لاپین کو ہرایا تھا۔ بہرحال اب وہ 5 سال کے لیے فرانس کے پھر سے صدر منتخب ہوچکے ہیں۔
شکست کے بعد مخالف امیدوار ماری لاپین کا کہنا تھا کہ انہوں نے اب تک بہترین کارکردگی دکھائی۔ جس پر وہ مطمین ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے میکرون کی اس فتح پر انہیں مبارک باد دی ہے۔ جن کا کہنا ہے کہ وہ اس نئے مرحلے میں فرانس میں انقلابی معاشی اور سماجی اصلاحات کریں گے۔ یاد رہے کہ میکرون کو تنگ نظر صدر تصور کیا جاتا ہے۔ جنہوں نے مسلمانوں کے خلاف کیے ایسے اقدامات کیے ہیں، جن پر فرانسنسی مسلمانوں میں بے چینی پائی گئی۔ جبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ میکرون کے مقابلے میں شکست خوردہ ماری لاپین کٹر مسلم دشمن امیدوار تھیں۔ جنہوں نے انتخابی مہم کے دوران اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ اقتدار میںآنے کے بعد وہ فرانسنسی مسلمانوںکے لیے سخت قوانین متعارف کرائیں گی۔
Discussion about this post