برازیل اور ارجنٹائن کا میچ کیوں منسوخ ہوا ؟
برازیلی شہر ساؤ پالو میں تماشائی بڑے ذوق و شوق کے ساتھ میدان کا رخ کررہے تھے ، بے چینی سے انتظار تھا کہ کب شروع ہوگا ورلڈ کپ کوالیفائر میچ ، جس میں اُن کی ٹیم ارجنٹائن سے مقابلہ کرنے جارہی تھی ، وہی ارجنٹائن جس کی قیادت دنیا کے بے مثال فٹ بالر میسی کررہے تھے ۔ نشستوں پر بیٹھنے کے بعد اب تماشائی انتظار کی گھڑیاں گن رہے تھے ۔ دونوں ٹیموں کے کھلاڑی میدان میں اتر چکے تھے ۔ ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کے لیے تابڑ توڑ حملے کیے جارہے تھے تماشائیوں کا جوش و خروش عروج پر تھا لیکن پانچ منٹ کے کھیل کے بعد ایک دم ڈرامائی موڑ آیا ۔
میچ میں برازیلی صحت حکام کی انٹری
تماشائی اُس وقت دم بخود رہ گئے جب انہوں نے دیکھا کہ میدان میں کھلاڑیوں اور ریفری کے ساتھ ساتھ برازیلی حکومتی صحت حکام پہنچے ۔ گفتگو کا سلسلہ طویل ہوتا گیا ، تماشائی یہ جاننے کے لیے بے تاب تھے کہ آخر ماجرہ ہوا کیا ہے ؟ ایسے میں دھیرے دھیرے کھلاڑی اور ریفریز ” ڈک ہاؤسز ” میں واپس آنے لگے ۔ اسکرین پر بتایا جارہا تھا کہ میزبان برازیل اور ارجنٹائن کا میچ منسوخ ہوگیا ہے ۔ ادھر میچ کے منسوخ ہونے پر ارجنٹائن کپتان میسی اور برازیلین کپتان نیمار خاصے اداس ہوگئے جو ایک دوسرے کی ٹیموں کے تگڑے مقابلے کی امید لگا کر میدان میں اترے تھے
کورونا ایس او پیز کی خلاف
حکومتی صحت حکام کا کہنا تھا کہ ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے 4 کھلاڑیوں گیو وانی لوسیلسو ، گول کیپر ایمیلانو مارٹین ، ایمیلانیو بیونڈیا اور کرسٹن رومیرو نے کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کی ، جبھی میچ کو منسوخ کرنا پڑا ، یہ چاروں کھلاڑی برطانیہ سے مختلف فٹ بال لیگ کھیلنے کے بعد قرنطینہ کیے بغیر میچ میں حصہ لے رہے تھے ۔ کھلاڑیوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے کورونا ایس او پیز پر عمل کیا لیکن تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ انہوں نے حکومتی طے شدہ ایس او پیز کی خلاف ورزی کی ، اسی بنا پر اب یہ میچ منسوخ اس لیے کیا جارہا ہے کہ ان 4 کھلاڑیوں کی وجہ سے دیگر کھلاڑی کورونا وبا کا شکار نہ ہوجائیں ۔
فیفا کا ردعمل
میڈیا رپورٹس کے مطابق فیفا اس سارے معاملے کو دیکھ رہا ہے ، جس کو اس بات پر بھی تشویش ہے کہ میچ یوں اچانک منسوخ نہیں کرنا چاہیے تھا ۔ ساتھ ساتھ وہ اس بات کا بھی جائزہ لے رہا ہے کہ جن کھلاڑیوں نے کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کی ، ان کے خلاف کس قسم کی کارروائی عمل میں لائی جائے ۔
Discussion about this post