غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانیہ میں سب سے زیادہ بینک فراڈ کے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ اس رپورٹ میں برطانیہ کو بینک فراڈ دنیا کا دارالحکومت قرار دیدیا ہے۔ پچھلے 6 مہینے کے اندر رواں سال ایک ارب ڈالرز کی چوری ہوئی ہے اور اس فراڈ میں بھارت اور مغربی افریقی ممالک کے باشندے ملوث نکلے۔ یہ فراڈ دنیا بھر میں سب سے زیادہ فراڈ کے کیسز ریکارڈ ہونے میں ایک ریکارڈ رکھتا ہے۔ ایسے کیسز اتنی مقدار میں پہلے کبھی نہ ہوئے۔
دوسری طرف ماہرین کا کہنا ہے کہ الیکٹرانک بینکنگ میں سب سے زیادہ اسکیمز لاک ڈاؤن کے عرصے میں ہوئے ہیں اور کیونکہ بینک صارفیں بڑے لیول پراپنی ذاتی معلومات کو بینک کی آن لائن سروسزکے اندراندراج کراتے ہیں، اسی وجہ سے کرمنلز بینک صارفین کی معلومات کا استعمال کرتے ہوئے ان کے اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرکے پیسے غبن کر جاتے ہیں۔ اسی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے آغاز میں 6 مہینوں میں ایک بلین ڈالر چوری ہوئے وہ 2017 کے مقابلے میں 60 فیصد زیادہ ہے۔۔
برطانوی حکومت نے کیسز کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اسے اپنے ماتحت نیشنل اکنامک کرائم سینٹر کے ذریعے اسے برطانوی دفاع کے لیے خطرہ قرار دیدیا ہے۔ یہ فیصلہ برطانوی بینکوں کی مشاورت سے کیا گیا ہے۔ ای کامرس کمپینیز اور سماجی روابط کی کپپنیز سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس بات کو باور کرائیں کہ اس طرح کے فراڈ آئندہ نہ ہوں ۔ اسی ضمن میں فیس بک، ایمازون وغیرہ سے برطانوی حکام نے رابطہ کیا ہے۔
Discussion about this post