ملاقاتیں بڑھ رہی ہیں، وعدے ہورہے ہیں، مذاکرات ہورہے ہیں جو کل تک ایک دوسرے سے خفا تھے آج بغل گیر ہورہے ہیں، سیاست کے جادوگر آصف علی زرداری کی ملاقاتیں معنی خیز بنتی جارہی ہیں، کبھی شہباز شریف سے تو کبھی مولانا فضل الرحمان سے کبھی امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے، یہاں تک کہ حکومت کے اتحادی قاف لیگ کے چوہدری برادران کو بھی دعوت کا بلاوا مل گیا ہے۔ لیکن وزیراعظم عمران خان بھی ڈٹے ہوئے ہیں جو بار بار صرف یہی کہتے ہیں کہ ان کے پاس اپنے خلاف ہونے والی ہر سازش کا منہ توڑ جواب ہے، وفاقی وزرا بھی اپوزیشن کی ملاقاتوں پر دلچسپ تبصرے کررہے ہیں۔
اُدھر بلاول بھٹو کراچی سے اسلام آباد کو فتح کرنے کے لیے اتوار کو نکل رہے ہیں۔ خاص کر ایسے میں جب وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاریاں عروج پر ہیں، ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومتی اتحادی جماعت قاف لیگ کا بھی دو ٹوک مؤقف ہے کہ پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ سے کم پر کوئی کمپرومائز نہیں ہو گا۔دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان بھی حکومت سے خفا ہے۔
کیا اپوزیشن اپنے ارادوں میں کامیاب ہوجائے گی؟ یا پھر ہمیشہ کی طرح کسی ایک مقام پر آکر کسی ایک نکتے پر اس اتحاد میں ایسی دارڑیں پڑیں گی کہ حکومت اپنی جگہ رہے گی اور اپوزیشن بکھر کر رہ جائے گی؟
Discussion about this post