کرناٹک ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں میں مسلم طالبات کے خلاف ایک اور نفرت انگیز فیصلہ سنا دیا، کرناٹک ہائی کورٹ کی منطق ہے کہ حجاب اسلام کا لازمی عمل نہیں، اسی لیے ضروری نہیں کہ طالبات حجاب پہن کر تعلیمی اداروں کا رخ کریں۔ ہائی کورٹ کے تین رکنی بینچ نے یہ عجیب و غریب فیصلہ سنایا ہے، جس پر طالبات ہی نہیں بھارتی مسلمانوں نے بھی شدید احتجاج کردیا ہے۔
تنگ نظر عدالت نے حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی مختلف درخواستوں کو بھی خارج کردیا۔ اس فیصلے کے بعد بھارتی طالبات تعلیمی اداروں کی یونیفارم میں ہی پڑھائی کے لیے آئیں گی۔
The verdict. #HijabRow pic.twitter.com/TNS1CBFpba
— E. S. Pradeep || ಪ್ರದೀಪ (@PradeepMysuru) March 15, 2022
کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب تنازعہ کئی مہینوں سے چل رہا تھا، کئی باحجاب طالبات کے خلاف مورچہ بنا کر ان پر حملے بھی کیے گئے۔ تعلیمی اداروں میں طالبات ہی نہیں خاتون اساتذہ کو بھی پابند کیا جارہا تھا کہ وہ حجاب اتار کر ہی آئیں۔
اس بندش پر کرناٹک کی 6 طالبات نے کرناٹک ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا ۔ جس نے دو ہفتے سماعت کے بعد 25 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا۔ آج آنے والے فیصلے کے بعد درخواست گزار طالبات نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
اس خبر سے متعلق مزید پڑھیں:
کرناٹک میں خواتین ٹیچرز کے حجاب پہننے پر بھی پابندی
Discussion about this post