بھارتی پارلیمنٹ سے 30کلو میٹر دور گڑگاؤں میں آج اس وقت شدید کشیدگی دیکھنے کو ملی، جب ہندو انتہا پسند وں کے جتھے نے اعلان کردیا کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے وہ مسلمانوں کو سڑک پر جمعہ کی نماز کی ادائیگی نہیں کرنے دیں گے۔ اس موقع پر سینکڑوں کی تعداد میں ہندو انتہا پسند اور متعصب بھارتیوں کے گروہ مقررہ مقام پر اکٹھے ہوگئے، جنہوں نے ’جے شری رام‘ کے نعرے لگانا شروع کردیے۔ گو کہ ضلعی انتظامیہ نے مسلمانوں کو اجازت دی تھی کہ وہ جمعہ کی نماز سڑک پر ادا کرسکتے ہیں لیکن اس کے باوجود متعصب ہندو انتہا پسندنے کھلم کھلا غنڈا گردی دکھانا شروع کردی۔
اس موقع پر پیش امام حاجی شہزاد خان کو ہندو انتہا پسند وں کی قیادت کرنے والے لیڈرکو روکا اور اُن سے باقاعدہ بدسلوکی بھی کی۔اس موقع پر پولیس کی بھی بڑی تعداد موجود تھی، جنہوں نے جائے نماز کے گرد گھیرا تنگ کردیا۔ پولیس کا موقف تھا کہ نمازی جب کسی سرکاری املاک کو نقصان نہیں پہنچا رہے تھے تو اُنہیں نماز سے روکنا بلا جواز ہے۔
Salam to the courage of this Imam & Muslims of #Gurugram who offered Friday #Namaz peacefully today in solid RESISTANCE to fascism by Hindutva elements.#GurugramNamaz pic.twitter.com/NqX29gwS30
— Raza Khan (@Raza_AKhan) December 3, 2021
مسلمانوں نے بڑی تعداد میں نماز کی ادائیگی کی لیکن اس دوران چاروں طرف پھیلے ہندو انتہا پسند ’جے شری رام‘ اور مسلم مخالف نعرے لگاتے رہے۔پیش امام نے اجتماعی دعا کرتے ہوئے یہی کہا کہ مظاہرین کو صحیح راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور گڑگاؤں شہر کو باقی ملک کے لیے امن اور ہم آہنگی کی مثال بنائے۔ب
Muslims pray for Hindu-Muslim unity during Friday prayers today in Gurgaon.
Earlier right-wing groups tried to disrupt the prayers before police intervened. pic.twitter.com/gUjy7K9gyt
— Ahmer Khan (@ahmermkhan) December 3, 2021
عد میں پیش امام شہزاد خان نے انتظامیہ سے شرپسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ان کے مطابق مقامی تھانے میں ایف آئی آر درج کرانے کی درخواست کی لیکن پولیس ٹال مٹول کررہی ہے۔ ہ پورے گڑگاؤں شہر میں آٹھ مساجد ہیں، پرانے گڑگاؤں شہر کی 19 پرانی مساجد 1947 سے بھارتی ہندوؤں کے غیر قانونی قبضے میں ہیں۔بھارتی ہندوؤں نے ان مساجد پر مسلمانوں کی نقل مکانی کی وجہ سے قبضہ کر رکھا ہے۔
Discussion about this post