’پہلے میں نے گھر کھودیا اور اب کتابیں، کچھ بھی رکھا اب میری زندگی میں۔‘ یہ درد بھری روداد ہے بیروت میں پل کے نیچے رہنے والے محمد مغربی کی۔ جو پل کے نیچے سینکڑوں کتابوں کے ساتھ جی رہا تھالیکن پراسرار آگ نے اس کا ناصرف یہ عارضی مسکن چھین لیا بلکہ نادر اور قیمتی کتابوں کو بھی جلا کر راکھ کردیا۔
#BREAKING
Why would someone burn Mohamad Al Maghrabi street library? 😡#MohamadAlMaghrabi sells books and sleeps under the Fiat bridge in #Beirut
Mohamad is Lebanese and studied engineering before his life took a different turn and he ended up homeless!
/1 pic.twitter.com/3DZsOYjJbt— Rula El Halabi (@Rulaelhalabi) January 21, 2022
محمد مغربی دراصل گزشتہ برس ہی اس پل کے نیچے رہنے آیا تھا۔ ا س سے قبل وہ 14ماہ کی قید محض اس لیے کاٹ چکا تھا کیونکہ اُس پر جعل سازی کا الزام تھا، جو غلط ثابت ہوا۔ رہائی کے بعد واپس آیا تو پتا چلا کہ اُس کا گھر گرادیا گیا ہے، جب سے وہ اس پل کے نیچے رہنے لگا۔
اس دوران اُس نے سینکڑوں کتابوں کو جمع کرنا شروع کیا، جسے وہ فروخت کرکے زندگی کی گاڑی کھینچ رہا تھا۔ بعض دفعہ وہ بلا معاوضہ ہی کتابیں دے دیتا۔ انہی کتابوں کو ننھی منی سی دیوار بنا کر وہ رہتا۔ جو اب راکھ بنی ہوئی ہیں۔ محمد مغربی کا کہنا ہے کہ اسے مطالعے کا شوق جیل میں رہتے ہوئے ہوا۔
سوشل میڈیا پر جب محمد مغربی کے ساتھ ہونے والے اس دکھی کہانی کا پتا چلا تو کئی نے مد د کی پیش کش کی لیکن محمد مغربی کا کہنا ہے کہ وہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے کا قائل نہیں۔
ٓآگ کس نے لگائی؟
اس سلسلے میں کئی قیاس آرائیاں گردش میں ہیں۔ بیشتر کاکہنا ہے کہ محکمہ بلدیات نے پل کے نیچے جگہ خالی کرانے کے لیے یہ کارستانی دکھائی۔جبکہ ایک رائے یہ بھی ہے کہ محمد مغربی کی لاپرواہی کی وجہ سے ایسا ہوا۔ کیونکہ وہ چولہے پر چائے تیار کررہا تھا، اسی دوران آگ بھڑک اٹھی، دھواں اس قدر شدید تھا کہ محمد مغربی خود بے ہوش ہوگیا، جب ہوش آیا تو سب کچھ کوئلہ ہوچکا تھا۔
بہرحال اس کے باوجود کئی افراد سوشل میڈیا پر بڑھ چڑھ کر مغربی کی مدد کرنے کے خواہش مند ہیں۔ اس سلسلے میں فنڈز کی مختلف اپیل بھی کی جارہی ہیں۔ اس بات کی بھی مذمت کی جارہی ہے کہ ایک بوڑھے شخص کے کتابوں کے خزانے کو جلا کر کہاں کی دانش مندی دکھائی گئی۔
Discussion about this post