قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نور عالم خان کا کہنا تھا کہ طیبہ گل کے انکشافات کے بعد جی چاہتا ہے کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کا وارنٹ گرفتاری جاری کردوں۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے خط لکھ کر آگاہ کیا ہے کہ وہ تعطیلات پر ہیں۔ اختیارات کے اس قدر ناجائز استعمال کو برداشت نہیں کر سکتے۔ نور عالم خان نے قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ سے دریافت کیا کہ بی آر ٹی کرپشن ریفرنس کہاں گیا؟ بینک آف خیبر کا کیا بنا ؟ بلین ٹری سونامی کا کیا ہوا ؟ مالم جبہ کا کیا کیا؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ یہ تمام کیسز بند ہیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ان چاروں کیسز پر فوری تحقیقات کا حکم دیا۔ چیئرمین پی اے سی نور عالم خان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے درخواست کرتے ہیں کہ ایسے شخص کو لاپتہ افراد کے کمیشن کے عہدے سے فوری ہٹایا جائے۔ اگر اگلے اجلاس میں جاوید اقبال نہ آئے تو وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاسکتے ہیں۔
دوسری جانب سابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال پر ہراساں کرنے کا الزام لگانے والی خاتون طیبہ گل کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں دیے گئے بیان پر ڈی جی نیب میجر (ر) شہزاد سلیم کا کہنا تھا کہ ان کے معلوم ہوا ہے کہ طیبہ گل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو آڈیو سنائی، طیبہ گل نے یہ آڈیو سنا کر گمراہ کیا، اس پر شدید احتجاج کرتا ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آڈیو میں اُن کی بات نگہت بھٹی سے ہو رہی ہے، نگہت بھٹی کو بتایا گیا کیس میرٹ پر پورا اترنے تک کچھ نہیں کر سکتے، طیبہ گل کا کیس اور ہے جبکہ نگہت بھٹی کا اور کیس ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا طیبہ گل سے اُن کی کبھی کوئی بات نہیں ہوئی۔ جس کے جواب میں طیبہ گل کا کہنا تھا کہ شہزاد سلیم جھوٹ بول رہے ہیں اور اگر آڈیو کی اصلیت جاننے کےلیے فرانزک ٹیسٹ کرایا جاسکتا ہے۔
Discussion about this post