یہ 1976 کی بات ہے جب امریتم پریتم کے ناول ” دھرتی ساگر اور سپاہی” پر فلم ” کڈمبری” بنانے کی تیاری ہوئی۔ فلم کے موسیقار ولایت خان نے اس تخلیق میں کمال امروہوی کی مشہور فلم ” محل ” کا ایک گیت ” آئے گا آئے گا” کو خصوصی طور پر شامل کرنے کی ٹھانی۔ طے یہ ہوا کہ لتا منگیشکر یہ مدھر گیت ایک بار پھر گنگنائیں گی۔ اس سلسلے میں کمال امروہوی سے باقاعدہ طور پر اجازت لی گئی کہ ان کی فلم کا وہ گیت جس نے لتا منگیشکر کو بھارتی فلموں میں قدم جمانےکا موقع دیا، وہ اس فلم میں دوبارہ شامل کیا جارہا ہے۔ موسیقار ولایت خان نے اس گانے کے لیے ایک نئی ابھرتی گلوکارہ کویتا کرشنا مورتی کو مدعو کیا تاکہ ” ڈمی آواز” میں اسے ریکارڈ کیا جائے اور جب لتا منگیشکرکی تاریخیں ملیں گی تو وہ کویتا کرشنامورتی کی جگہ لتا منگیشکر کی آواز اس دھن پر بٹھا دیں گے۔ کویتا کرشنا مورتی اُس زمانے میں کسی بڑے ” بریک” کی تلاش میں اسٹوڈیوز کے دروں پر آتی جاتی رہتی تھیں۔ جب انہیں یہ بتایا گیا کہ ” محل ” کے گیت کو وہ ریکارڈ کرائیں گی تاکہ موسیقار ولایت خان خان کی دھن تیار ہوجائے تو انہوں نے انکار نہیں کیا۔
گانا ریکارڈ ہوا اور پھر وہ دن بھی آیا جب لتا منگیشکر کو اسٹوڈیو بلایا گیا اور انہیں کہا گیا کہ وہ اس گیت کو دوبارہ اپنی آواز میں گائیں تو اس مرحلے پر سُروں کی ملکہ نے پہلے یہ فرمائش کی کہ جس گلوکارہ نے پہلے یہ گایا ہے وہ تو ذرا سنائیں۔ موسیقار ولایت خان تھوڑے بہت پریشان تھے۔ ڈر یہ تھا کہ اس شہرہ آفاق گیت کے ساتھ اگر کویتا کرشنا مورتی نے انصاف نہیں کیا ہوگا تو کہیں لتا منگیشکر ناراض نہ ہوجائیں اور یہ شرط رکھ دیں کہ اب یہ گیت فلم میں شامل نہیں ہوگا ۔ بہرحال گیت انہیں سنایا گیا جسے انہوں نے بغور سنا اور پھر جب گیت ختم ہوا تو بے ساختہ خوش ہو کر بولیں ” اس سے اچھا بھلا میں کہاں گا سکتی ہوں۔ ۤآپ فلم میں اسی گلوکارہ کو موقع دیں۔ اس نے واقعی غضب کا گایا ہے۔” موسیقار ولایت خان تو جیسے خوش ہوگئے۔ ادھر کویتا کرشنا مورتی کو علم ہوا تو انہیں لگا جیسے اُنہوں نے دنیا فتح کرلی کیونکہ ایک عام تاثریہی تھا کہ لتا منگیشکر نئے گلوکاروں کو موقع نہیں دیتیں لیکن کویتا کرشنا مورتی کو لتا منگیشکر نے اپنے سے بہتر گائیکی کرنے پر موقع دیا۔
یہی وہ گیت تھا، جس کے بعد کویتا کرشنا مورتی کی چاروں طرف دھوم مچ گئی۔ فلم میں یہ گیت شبانہ اعظمی پر فلمایا گیا۔ کویتا کرشنا مورتی، لتا کے ہی اس گیت کے باعث بعد میں شہرت یافتہ گلوکاراؤں کی فہرست میں شمار ہوئیں جو ساری زندگی لتا کی احسان مند رہیں۔ جو چاہتیں تو خود یہ گیت گاسکتی تھیں لیکن انہوں نے نوجوان کویتا کرشنا مورتی کی گلوکاری کو ناصرف پسند کیا بلکہ ان کے لیے اپنی جگہ بھی چھوڑی۔
اسی بارے میں مزید پڑھنے کے لیے کلک کریں:
Discussion about this post